میں

وہ شاہکار جو شاید اگلی نسل نہ دیکھ سکے

دنیا بہت تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ سیاسی حالات ہی کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کے ماحول کو بھی ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ قدرت کے کئی ایسے شاہکار خطرات سے دوچار ہو گئے ہیں۔ یہ موسمیاتی تبدیلی دراصل انسانوں کی اپنی حرکتوں کا نتیجہ ہے۔ اب عالم یہ ہے کہ بحرِ ہند کے موتی کہلانے والے جزائر سے لے کر دنیا کے پھیپھڑے سمجھے جانے والے ایمیزن کے جنگلات تک، سب ایسے خطرے کی زد میں ہیں جو ہمیشہ کے لیے اُن کا خاتمہ کر سکتا ہے۔

اِس وقت دنیا میں کئی مقامات ایسے ہیں کہ جو معدومی کے خطرے سے دوچار ہیں اور اگر غیر معمولی اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو خطرہ ہے کہ رواں صدی کے اختتام پر ان میں سے بہت کچھ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا۔

زمین پر جنّت کا ٹکڑا، جزائر سیشلس، بحرِ ہند، جنہیں اب معدومی کا خطرہ ہے

بحرِ ہند میں واقع سیشلس کے خوبصورت جزیروں کو ہی لے لیں جنہیں زمین پر جنّت کہا جاتا ہے۔ لیکن سطحِ سمندر میں مسلسل اضافے کی وجہ سے یہ جزائر آہستہ آہستہ زیرِ آب آ رہے ہیں اور سائنس دانوں کو خطرہ ہے کہ اگلے 100 سالوں میں یہ مکمل طور پر غائب بھی ہو سکتے ہیں۔

بحرِ ہند کے موتی، مالدیپ کے جزائر اب بڑھتی ہوئی آلودگی اور سطحِ سمندر سے متاثر ہیں

پھر مالدیپ کی داستان بھی کچھ مشکل نہیں بلکہ چند سال پہلے تو ملک کی کابینہ کا اجلاس زیرِ آب کیا گیا تھا تاکہ دنیا کو اندازہ ہو سکے کہ انہیں کس خطرے کا سامنا ہے۔

کوہ پیما ول گیڈ ماؤنٹ کلیمنجارو پر پگھلتے ہوئے گلیشیئرز کی ایک جھلک دکھاتے ہوئے

یہ تو چلیں سمندروں میں جزیرے ہیں، حال تو یہ ہے کہ بر اعظم افریقہ کا سب سے اونچا پہاڑ ‘ماؤنٹ کلی منجارو’ بھی "تبدیلی” کی زد میں ہے۔ 5895 میٹرز بلند یہ پہاڑ کبھی برف سے ڈھکا رہتا تھا لیکن گزشتہ 100 سال کے دوران اس کی برف میں 85 فیصد تک کمی آئی ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق اگلی چند دہائیوں میں ہی اس پہاڑ کی چوٹی سے برف کا مکمل ختم ہو جائے گا۔

سُندر بن کے جنگلات کی کٹائی سطحِ سمندر میں زبردست اضافے کا سبب بن رہی ہے

جنگلات کو دیکھیں تو ہمارے قریب میں سندر بن کے جنگلات بھی خطرے سے دوچار ہیں۔ بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان واقع یہ عظیم جنگلات 10 ہزار مربع کلومیٹرز پر پھیلے ہوئے ہیں لیکن بڑھتی ہوئی آلودگی اور جنگلات کی کٹائی کی وجہ سے نہ صرف قدرتی ماحول متاثر ہو رہا ہے بلکہ اس علاقے میں سطحِ سمندر میں بری بہت اضافہ ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے علاقے کو سنگین ماحولیاتی مسائل کا سامنا ہے۔

دنیا کے پھیپھڑے، ایمیزن کے جنگلات جو اس وقت سب سے زیادہ بُری طرح متاثر ہو رہے ہیں

پھر دنیا کے سب سے بڑے جنگل ایمیزن کی بھی یہی داستان ہے۔ یہ شاید وہ مقام ہے جو اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ زیادہ تر برازیل میں واقع ان جنگلات کو بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے زراعت کی پیداوار اور آباد کاری کی وجہ سے بُری طرح کاٹا جا رہا ہے۔

ان قدرتی علاقوں کے علاوہ حضرتِ انسان کے بنائے گئے چند شاہکار بھی بدلتے ہوئے حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ مثلاً تاج محل۔

تاج محل جو پیلا پڑتا جا رہا ہے

بھارت کے شہر آگرہ کے قریب واقع تاج محل کو ‘محبت کی علامت’ کہا جاتا ہے، لیکن اب اسے گرہن لگ رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی شہری آلودگی اور اس کے نتیجے میں تیزابی بارش سے تاج محل کا سنگِ مرمر بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔

ٹوٹتی پھوٹتی دیوارِ چین

کچھ یہی حال سرحد پار دیوارِ چین کا بھی ہے۔ 200 سال قبلِ مسیح بننے والی اس عظیم دیوار کا تقریباً دو تہائی حصہ تو ویسے ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے یا مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے اور اندازہ ہے کہ اگلی چند دہائیوں میں باقی ماندہ کئی حصوں کا بھی خاتمہ ہو جائے گا۔

آلودگی اور حد سے زیادہ سیاحت، اہرامِ مصر کے لیے زہرِ قاتل

پھر اہرامِ مصر لے لیں، یہ بھی تاج محل اور دیوارِ چین کی طرح عالمی عجائبات میں شمار ہوتی ہے بلکہ قدیم دنیا کے سات عجائبات میں سے واحد ہے جو اب بھی اپنا وجود رکھتے ہیں۔ لیکن آخر کب تک؟ حد سے زیادہ سیاحت، دیکھ بھال اور مرمت میں غفلت، موسمیاتی تبدیلی اور بڑھتی ہوئی آلودگی سے اہرام کمزور پڑتے جا رہے ہیں اور اگر ان پر توجہ نہ دی گئی تو ہو سکتا ہے کہ انہیں ناقابلِ تلافی نقصان پہنچے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

‏’خاموش قاتل’ ذیابیطس کی علامات

بچوں کی تربیت کے کچھ سنہری اصول