میں

‏’خاموش قاتل’ ذیابیطس کی علامات

کیا آپ جانتے ہیں کہ اِس وقت پاکستان کی تقریباً 17 فیصد آبادی ذیابیطس کی شکار ہے، جی ہاں! تقریباً ہر چھٹا شخص اس مرض سے دوچار ہے۔ ملک میں ذیابیطس کے حامل افراد کی تعداد کا اندازہ تقریباً 3.3 کروڑ ہے اور اس میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ چین اور بھارت کے بعد دنیا کے کسی بھی ملک میں موجود ذیابیطس کے مریضوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

یہی نہیں، بلکہ ذیابیطس سے ہونے والی اموات کے لحاظ سے بھی پاکستان دنیا کے بدترین ممالک میں شمار ہوتا ہے۔

پاکستان اُن ممالک میں سے ایک ہے جو صحت پر اتنے بجٹ کا 1 فیصد بھی خرچ نہیں کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ ذیابیطس پاکستان میں صحت کا بہت بڑا بحران پیدا کر سکتا ہے۔

ایک طرف جہاں شعبہ صحت کا یہ حال ہے، تو دوسری جانب عوام میں شعور کی کمی ذیابیطس کو بلا روک ٹوک پھیلا رہی ہے۔ اِن حالات میں بہتر یہی ہے کہ عوام میں شعور اجاگر کیا جائے جس کی پہلی سیڑھی ہے کہ ذیابیطس، خاص طور پر ٹائپ 2 ذیابیطس کی علامات کے بارے میں علم ہونا۔

اکثر افراد کو علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ اتنے موذی مرض کا شکار ہو چکے ہیں یا ہونے والے ہیں کیونکہ ذیابیطس کی علامات ایسی واضح نہیں ہوتیں۔ یہ آہستہ آہستہ جسم میں اپنی جڑیں مضبوط کرتا ہے اور بالآخر ٹائپ 2 تک پہنچ جاتا ہے جو خطرناک ترین امراض میں سے ایک ہے۔

اس لیے بہت ضروری ہے کہ عوام کو ان علامات سے آگاہی دی جائے تاکہ ذیابیطس کو ابتدائی مراحل ہی میں قابو کیا جا سکے اور اسے خطرناک مرحلے تک نہ پہنچنے دیا جائے۔

ہاتھ پیر سُن ہونا

ہاتھوں، پیروں، انگلیوں اور ٹانگوں کا سُن ہو جانا ذیابیطس کی ابتدائی علامات میں سے ایک ہے۔ ایسا خون میں شوگر کی سطح بہت زیادہ بڑھ جانے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے خون کا بہاؤ دھیما پڑنے لگتا ہے اور بالآخر اعصابی ریشوں کو نقصان پہنچتا ہے۔


بار بار پیشاب آنا

ذیابیطس کے متاثرین عموماً بتاتے ہیں کہ انہیں بار بار پیشاب آتا ہے اور اس کی مقدار بھی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ جب وہ پریشان ہو ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ انہیں تو ٹائپ 2 ذیابیطس ہے۔ اتنا زیادہ پیشاب آنے سے جسم میں پانی کی کمی بھی ہو جاتی ہے۔ اس لیے پانی پینا بھی بہت ضروری اور اہم ہے کیونکہ اس کی کمی سے کئی دوسرے گمبھیر مسائل پیدا ہو سکتے ہیں اور نئے امراض بھی جنم لے سکتے ہیں، خاص طور پر گُردوں کے امراض۔


وزن میں اچانک کمی

اچانک اور بغیر کسی وجہ کے وزن گھٹ جانا بھی ذیابیطس کی ایک اہم علامت ہے، کیونکہ جسم گلوکوز (شوگر) کو اچھی طرح جذب نہیں کر پاتا۔ ایسا خاص طور پر ٹائپ 1 ذیابیطس میں ہوتا ہے لیکن جن کے ٹائپ 2 ذیابیطس کی تشخیص نہ ہوئی ہو، انہیں بھی اچانک اور یکایک وزن میں کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ آپ ڈائٹ پر نہ ہوں اور نہ ورزش شروع کی ہو، اس کے باوجود وزن تیزی سے گھٹنے لگے تو فوراً ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔


بھوک میں اضافہ

وزن یکدم گرنے کی وجہ سے اچانک بھوک میں اضافہ ہو جاتا ہے، جو بظاہر اچھا لگتا ہے لیکن یہ آپ کے لیے پریشان کُن بھی ہو سکتا ہے۔ جسم کو درکار توانائی سے زیادہ کیلوریز استعمال کرنے سے بڑھنے والا وزن مسئلے کو مزید گمبھیر کر سکتا ہے۔


نظر کی کمزوری

شاید آپ پہلے سے جانتے ہوں کہ نظر کی کمزوری ذیابیطس کی اہم علامات میں سے ایک ہے اور اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو بات بینائی ختم ہو جانے تک بھی پہنچ سکتی ہے۔ ذیابیطس کی بروقت تشخیص نہ ہونا کئی لوگوں میں آنکھوں کے مسائل کو جنم دیتا ہے۔ شوگر کے مریض عام افراد کے مقابلے میں آنکھوں کے امراض سے زیادہ دوچار ہوتے ہیں۔


بلا وجہ تھکاوٹ

ذیابیطس کی سب سے عام اور سب سے زیادہ تنگ کرنے والی علامت ہے بلا وجہ تھکاوٹ ہونا۔ یوں اچانک تھک جانا آپ کے معمولاتِ زندگی کو بُری طرح متاثر کرتا ہے یہاں تک کہ آپ کی سماجی، پیشہ ورانہ اور خاندانی زندگی برباد ہو کر رہ جاتی ہے۔ دراصل خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جانے کی وجہ سے یہ گاڑھا ہو جاتا ہے اور اس اس کی گردش میں کمی آ جاتی ہے۔ یوں اہم غذائیت اور آکسیجن خلیات تک نہیں پہنچ پاتی اور جسم اچھی طرح توانائی میسر نہ آنے کی وجہ سے جلد تھک جاتا ہے۔


غیر معمولی پیاس

یہ تو آپ کو پتہ چل ہی گیا ہے کہ ٹائپ 2 ذیابیطس میں بار بار پیشاب آتا ہے اور ایسا ہونے کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔ یوں جسم کی پانی کی طلب بھی بڑھتی جاتی ہے اور زبردست پیاس جنم لیتی ہے۔ گو کہ پیاس کی وجوہات دوسری بھی ہو سکتی ہیں مثلاً خون میں شوگر کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے منہ کا خشک ہونا۔


زخموں کا نہ بھرنا

یہ بہت ہی اہم علامت ہے کہ کوئی بھی زخم فوراً نہ بھرے بلکہ کافی وقت لگائے۔ اگر آپ کی کسی انگلی پر کٹ لگ جائے، ہاتھ جل جائے، رگڑ، خراش سب کو ٹھیک ہونے میں کئی ہفتے لگ جائیں تو سمجھ لیں کہ یہ خاموش قاتل آپ کے جسم میں موجود ہے۔ اس لیے فوراً سے پیشتر ڈاکٹر سے رابطہ کر کے شوگر کی تشخیص کروائیں۔ ایسا اصل میں جسم میں شوگر کی مقدار بڑھنے کی وجہ سے مدافعت کا نظام کمزور پڑنے سے ہوتا ہے۔


سر درد

ایک اور عام علامت سر درد ہونا ہے۔ گو کہ یہ کئی وجوہات کی بنا پر ہو سکتا ہے لیکن یہ ٹائپ 2 ذیابیطس کی بھی علامت ہے۔ ویسے تو سر درد اتنی خطرناک چیز نہیں ہے لیکن جب یہ بار بار ہونے لگے تو تشویش کی علامت ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ایسا جسم میں شوگر کی مقدار بہت زیادہ یا کم ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔


غش کھانا

ٹائپ 2 ذیابیطس کے حامل افراد کو چکر آ سکتے ہیں، وہ غش کھا کر گر سکتے ہیں یا مکمل طور پر بے ہوش بھی ہو سکتے ہیں۔ اس کی وجہ جسم میں شوگر کی مقدار کا کم ہو جانا ہے۔ ایسی کسی بھی صورت حال کا سامنا کرنے کے بعد فوراً اپنا چیک اپ کروائیں۔ جس کے بعد آپ کا باضابطہ علاج شروع ہوگا۔

لیکن یاد رکھیں کہ ایسے لوگ بھی ہو سکتے ہیں کہ جن میں علامات اتنی واضح نہیں ہوں گی بلکہ ہو سکتا ہے یہ ظاہر ہی نہ ہوں۔ ٹائپ 2 ذیابیطس بہت آہستگی سے جڑیں پکڑتا ہے اور اس لیے بہتر یہی ہے کہ وقتاً فوقتاً چیک اپ کراتے رہیں۔ کیونکہ یہ مرض کسی کو بھی ہو سکتا ہے اس لیے آپ کو پتہ ہونا چاہیے کہ کہیں آپ بھی اس کے خطرے کی زد میں تو نہیں؟ فوری تشخیص اور بر وقت علاج کا آغاز آپ کو اس مرض کے مضر اثرات سے بچا سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

بحیرۂ عرب میں دجّال کا جزیرہ؟

وہ شاہکار جو شاید اگلی نسل نہ دیکھ سکے