میں

انوکھے جھنڈوں کی دلچسپ کہانیاں

جھنڈا یا پرچم کسی بھی ملک کی پہچان ہوتا ہے۔ دنیا میں ہر ملک کا ایک جھنڈا ہوتا ہے، بلکہ کئی ملکوں میں تو ریاستوں اور شہروں کے بھی جھنڈے ہیں۔ کچھ جھنڈے تو ایسے ہیں جن کے بارے میں جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔ تو آج ہم آپ کو ایسے ہی جھنڈوں اور ان کی دلچسپ معلومات کے بارے میں آپ کو بتائیں گے۔ ایک ایسے ملک کے بارے میں، جس کا جھنڈا rectangular یعنی مستطیل نہیں، بلکہ دو تکونوں سے بنا ہوا ہے۔ اور اس ملک کے بارے میں بھی جس کے جھنڈے پر کلاشنکوف بنی ہوئی ہے، یعنی فُل بدمعاشی! اور مقابلے میں اُس ملک کے بارے میں بھی کہ جس کا جھنڈا مکمل طور پر سفید تھا، یعنی امن کی علامت!

امریکا

تو سب سے پہلے چلتے ہیں امریکا، سپر پاور امریکا، جس کا جھنڈا دنیا کے مشہور ترین پرچموں میں سے ایک ہے۔ اور اس جھنڈے کی خاص بات یہ ہے کہ امریکی قانون کے مطابق قومی پرچم کو کسی بھی تشہیری مقصد یعنی ایڈورٹائزنگ کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ یہی نہیں بلکہ پرچم کی بے حرمتی کا بھی قانون موجود نہیں۔ یعنی امریکا میں کسی مظاہرے میں اگر قومی پرچم جلا دیا جائے تو یہ جرم نہیں۔ یہی نہیں بلکہ امریکی پرچم کو اُلٹا بھی لگایا جا سکتا ہے اور اس پر بھی کوئی پکڑ دھکڑ نہیں ہوگی۔ لیکن یاد رکھیں، دیش بھکت امریکا میں بھی بہت ہیں، ان کے ہتھے چڑھ گئے تو پھر خیر نہیں ہوگی۔


نیپال

اب ہمارے سامنے وہ جھنڈا جو جو نہ مستطیل اور ہے نہ چوکور۔ دنیا کے تقریباً سارے ہی ملکوں کے جھنڈے مستطیل یعنی rectangular ہیں۔ لیکن یہ جھنڈا ہے تکون، ایک نہیں بلکہ دو تکونوں سے بنا ہوا۔ یہ انوکھا ملک ہے نیپال، دنیا کے بلند ترین پہاڑوں کی سرزمین۔ ماؤنٹ ایورسٹ کی سرزمین۔ جس کا پرچم پوری دنیا سے الگ اور منفرد ہے۔ خود دیکھ لیں!


سوئٹزرلینڈ

جیسا کہ ہم آپ کو بتا چکے ہیں کہ دنیا کے تقریباً تمام ملکوں کے جھنڈے مستطیل یعنی rectangular ہیں۔ لیکن دو ملک ایسے ہیں جن کے جھنڈے چوکور ہیں، یعنی square shape کے۔ ایک یورپ کے مرکز میں واقع سوئٹزرلینڈ ہے اور دوسرا اسی بر اعظم میں واقع ویٹیکن سٹی۔ سوئٹزرلینڈ کا یہ جھنڈا تو اتنا مشہور ہے کہ ریڈ کراس نے بھی اسی کو اپنا لیا، بس رنگ الٹے کر دیے یعنی جھنڈا سفید رنگ کا اور درمیان میں کراس لال رنگ کا۔ ویٹیکن سٹی مسیحیوں کے لیے ایک مقدس ملک ہے، یہ دنیا کا سب سے چھوٹا ملک بھی ہے۔ اس کی ایک اور انفرادیت ہے اس کا پرچم، سوئٹزرلینڈ کی طرح یہ بھی چوکور ہے۔


انڈونیشیا / موناکو

یہ پرچم جو آپ دیکھ رہے ہیں، یہ دنیا کے بڑے ملکوں میں سے ایک انڈونیشیا کا ہے اور یہ جھنڈا جو اب آپ کے سامنے آیا ہے یہ یورپ کے ایک چھوٹے سے ملک موناکو کا ہے۔ کیا کہا آپ نے؟ آپ کو کوئی فرق نظر نہیں آ رہا؟ جی ہاں! یہ دونوں تقریباً ایک جیسے ہیں۔ اور اگر ایک ساتھ لہرا رہے ہوں تو کوئی فرق پہچان بھی نہیں سکتا۔ لیکن ان میں ایک فرق ہے، وہ یہ کہ موناکو کا پرچم ذرا چھوٹا ہے۔ اگر اب بھی آپ کا دماغ نہیں گھوما تو آئیں، پولینڈ کو جھنڈے کو بھی دیکھ لیتے ہیں، تاکہ جھگڑا ہو تو کھل کر ہو۔ یہ پولینڈ کا پرچم ہے، انڈونیشیا کے جھنڈے کا اُلٹ، یعنی اس میں لال پٹی نیچے اور سفید اوپر۔


رومانیہ/چاڈ

انڈونیشیا اور موناکو کے جھنڈے تو ملتے جلتے جھنڈے ہیں ہی، لیکن ذرا یہ دونوں پرچم دیکھیں۔ ایک مشرقی یورپ کے ملک رومانیہ کا جھنڈا ہے اور دوسرا وسطی افریقہ کے ملک چاڈ کا۔ ایک جیسی نیلی، پیلی اور لال رنگ کی پٹیاں۔ بس فرق اتنا ہے کہ دونوں میں نیلے رنگ کا شیڈ ذرا سا مختلف ہے۔ کتنا ذرا سا؟ یہ ہمیں بھی نہیں پتہ۔ بیلجیئم کا پرچم بھی ان کے قریب قریب ہے، بس اس میں نیلے کی جگہ کالا رنگ استعمال کیا گیا ہے۔ شکر ہے یہ ملک پڑوسی نہیں، ورنہ جنگ تو لازماً ہوتی۔


ہیٹی/لیکٹینسٹین

کچھ ایسا ہی جھگڑا دو چھوٹے سے ملکوں کے درمیان بھی ہو سکتا تھا۔ ایک ویسٹ انڈیز میں موجود ہیٹی ہے، دوسرا یورپ کا ننھا سا ملک لیکٹینسٹین (Liechtenstein)۔ جب دونوں ملک 1936ء کے اولمپکس میں شریک ہوئے تو وہاں افتتاحی تقریب میں انہیں پتہ چلا کہ دونوں کا جھنڈا تقریباً ایک جیسا ہے۔ تب جھنڈوں میں فرق پیدا کرنے کے لیے لیکٹینسٹین نے اپنے جھنڈے پر ایک تاج کا اضافہ کر دیا۔


لیبیا

لیبیا افریقہ کا ایک اہم ملک رہا ہے۔ پچھلے کچھ سالوں سے ملک میں زبردست خانہ جنگی ہے، حالات اتنے اچھے نہیں۔ لیکن اس سے پہلے یہ افریقہ کے امیر ملکوں میں سے ایک تھا۔ معمر قذافی کے دور میں 1977ء سے 2011ء تک اس ملک کا پرچم کچھ ایسا تھا۔ جی ہاں! اسے دنیا کا سب سے سادہ جھنڈا کہہ سکتے ہیں۔ اس پر کچھ نہیں بنا ہوا، صرف اور صرف ایک رنگ بس! ویسے قذافی حکومت کے خاتمے کے بعد لیبیا نے اپنا پرانا جھنڈا بحال کر دیا ہے۔ اب یہی جھنڈا ہر جگہ استعمال ہوتا ہے۔


فرانس

وڈیو کے آغاز میں ہم نے آپ کو بتایا تھا کہ ایک ملک ایسا بھی رہا ہے، جس کا پرچم سفید رنگ کا تھا یعنی امن و شانتی کے رنگ کا۔ یہ بہت بہت اہم ملک کا جھنڈا تھا، پورا سفید، جس پر کچھ نہیں بنا ہوا۔ یہ سادہ ترین جھنڈا تھا فرانس کا، 1815ء سے 1830ء کے دوران۔ یہ وہ دور تھا جب فرانس میں بوربون (Bourbon) خاندان کی حکومت بحال ہوئی تھی۔


چین

ہمارا پڑوسی ملک چین، دنیا کی ایک ابھرتی ہوئی طاقت ہے۔ اس کا لال پرچم دنیا پر چھا رہا ہے۔ اس جھنڈے میں آپ کو پیلے رنگ کے ایک بڑے ستارے کے ساتھ چار چھوٹے ستارے بھی نظر آتے ہیں۔ کیا آپ کو معلوم ہے یہ ستارے کس کی نمائندگی کر رہے ہیں؟ بڑا ستارہ ہے چینی کمیونسٹ پارٹی، اور چھوٹے ستارے نمائندہ ہیں محنت کشوں، کسانوں، متوسط طبقے اور "محبِ وطن سرمایہ کاری” کے۔ یعنی چین کا تو جھنڈا بھی معاشی پہلو رکھتا ہے۔


پیراگوئے

جنوبی امریکا کا ایک ملک ہے پیراگوئے۔ اس کا جھنڈا دنیا بھر کے پرچموں میں سب سے مختلف ہے۔ اس کے درمیان میں جو علامت بنی ہوئی ہے، وہ جھنڈے کے دونوں طرف مختلف ہے۔ جی ہاں! آپ ایک طرف سے پرچم دیکھیں گے تو اُس پر یہ بنا ہوا ہے اور دوسری جانب یہ۔ ہے نا حیرت کی بات؟


فلپائن

فلپائن ایشیا کا ایک اہم ملک ہے، جس کا پرچم کچھ ایسا ہے، اوپر نیلا رنگ اور نیچے لال۔ لیکن یہ زمانہ امن کا پرچم ہے جناب! اگر خدانخواستہ فلپائن حالتِ جنگ میں چلا گیا، تو اس پرچم کو الٹا کر دیا جائے گا۔ یعنی لال رنگ اوپر۔ شاید ہی دنیا کے کسی دوسرے ملک کے جھنڈے کے حوالے سے ایسا منفرد قانون ہو۔


موزمبیق

اب ذرا بندوقوں والے ملک کی طرف چلتے ہیں۔ ہم نے وڈیو کے آغاز میں بتایا تھا نا کہ ایک ملک ایسا ہے جس کے پرچم پر بندوق بنی ہوئی ہے۔ ارے نہیں نہیں! یہ ملک افغانستان نہیں ہے بلکہ افریقہ کا ملک ہے موزمبیق۔ اس کے رنگین جھنڈے پر ایک بندوق بھی بنی ہوئی ہے، وہ بھی کوئی اور نہیں، مشہورِ زمانہ کلاشنکوف۔

ویسے موزمبیق واحد ملک نہیں ہے جس کے جھنڈے پر کوئی ہتھیار موجود ہے۔ وسطی امریکا کے ملک گوئٹے مالا کے جھنڈے پر بھی بندوقیں موجود ہیں، لیکن وہ ذرا پرانے اسٹائل کی بندوقیں ہیں۔ موزمبیق تو فُل ماڈرن چل رہا ہے، یعنی ڈائریکٹ کلاشنکوف پر!

ویسے غور سے دیکھیں تو ہیٹی اور بولیویا کے پرچم پر بھی ہمیں توپیں نظر آتی ہیں، یعنی ان پر بھی ہتھیار بنے ہوئے ہیں، لیکن یہ سب پرانے زمانے اور علامتی ہتھیار ہیں۔ اس معاملے میں تو موزمبیق اپنا فیورٹ ہے بھیا!


افغانستان

اب افغانستان کا ذکر چھڑ ہی گیا ہے تو اس پر بھی بات کر ہی لیتے ہیں۔ افغانستان کا پہلا جھنڈا 1709ء میں بنایا گیا تھا اور ہر کچھ عرصے بعد کوئی نئی حکومت آتی اور جھنڈا بدل دیتی۔ صرف دو صدیوں میں افغانستان نے 20 مرتبہ اپنا جھنڈا تبدیل کیا ہے۔ اتنی جلدی تو کوئی کپڑے نہیں بدلتا ہوگا، جتنے افغان پرچم بدل لیتے ہیں۔

ویسے افغانستان کے موجودہ جھنڈے کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس پر ایک عمارت بنی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ صرف کمبوڈیا ایسا ملک ہے جس کے پرچم پر کوئی عمارت ہے۔


ایران

یہ بھی ہمارے ایک پڑوسی کا جھنڈا ہے۔ آپ ضرور پہچان گئے ہوں گے، یہ ایران کا پرچم ہے۔ چلیں، آپ سے ایک سوال ہے، ذرا یہ بتائیں کہ اس جھنڈے پر لفظ "اللہ” کتنی بار لکھا ہوا ہے؟ کیا کہا؟ صرف ایک بار؟ ذرا غور سے دیکھیں بھئی! اس پر ایک نہیں بلکہ 22 مرتبہ اللہ لکھا ہوا ہے۔ نشان زدہ حصوں میں دیکھیں۔ اب آیا نظر؟


ناروے

یہ شمالی یورپ کے ملک ناروے کا جھنڈا ہے اور اسے سب جھنڈوں کی ماں یعنی mother of all flags کہتے ہیں۔ لیکن کیوں؟ کیونکہ اس ایک جھنڈے میں سے دنیا کے کئی ملکوں کے جھنڈے نکل سکتے ہیں۔ خود دیکھ لیں، انڈونیشیا، پولینڈ، فن لینڈ، فرانس، نیدرلینڈز اور تھائی لینڈ سب کے پرچم ناروے کے جھنڈے میں "چھپے” ہوئے ہیں۔


مریخ

آپ کو شاید سن کر حیرت ہوگی کہ سیارہ مریخ یعنی mars کا بھی ایک پرچم ہے۔ NASA کے ایک انجینئر نے مریخ کے لیے یہ جھنڈا بنایا تھا، جس میں لال رنگ اس "سُرخ سیارے” کی نمائندگی کرتا ہے جبکہ سبز اور نیلے رنگ اس پر زندگی کے امکانات اور مستقبل کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔


پاکستان

اب آخر میں آتا ہے ہمارا پیارا پاکستان۔ پاکستان کو اِس پرچم کی منظوری 11 اگست 1947ء کو ایک اجلاس میں دی گئی تھی، یعنی ملک کی آزادی سے صرف تین دن پہلے۔ بعد میں یہی جھنڈا دنیا بھر کے میدانوں پر لہرایا، اور ہماری دعا ہے کہ تاقیامت یونہی سر بلند رہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

کامیابی کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹیں

ترکی نے اپنا نام بدل لیا، احوال نام بدلنے والے ملکوں کا