میں

پاکستان امریکا سے دُور اور چین سے مزید قریب

امریکا کی علانیہ اور غیر علانیہ پابندیوں کی وجہ سے پاکستان چین کے مزید قریب ہو گیا ہے۔ حالیہ چند دنوں میں پاکستان نے اپنی دو اہم ترین دفاعی ضروریات کے لیے چین کا رُخ کیا ہے۔ ایک طرف جدید لڑاکا طیارے جے-10 خریدنے کا اعلان کیا تو دوسری جانب پاک فوج کی اہم ضرورت کو پورا کرنے کے لیے چین ہی کے تیار کردہ زیڈ-10 ہیلی کاپٹرز حاصل کرنے کا بھی فیصلہ ہوا۔

بھارت کی بڑھتی ہوئی جارحیت اور خطے میں طاقت کا بگڑتا توازن، یہ پاکستان کی جانب سے 25 جے-10 سی طیاروں کا آرڈر دینے کا سبب بنا ہے۔ یہ 2.8 کروڑ ڈالرز کا ایک طیارہ ہے جو غالباً امریکا سے ایف-16 طیاروں کے حصول کی کوئی راہ نظر نہ آنے کی وجہ سے حاصل کیے جا رہے ہیں۔ بلاشبہ اگر پاکستان کے پاس امریکی ساختہ ایف-16 کا آپشن ہوتا تو وہ یہی طیارے خریدتا لیکن اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ جے-10 سی ایک اچھا طیارہ نہیں ہے۔

جے-10 سن ‏2007ء سے چینی فضائیہ کا حصہ ہیں۔ اس طیارے کا جدید جے-10 سی ورژن اپریل 2018ء میں چینی فضائیہ میں شامل ہوا اور پاکستان بھی یہی ورژن خریدنے جا رہا ہے۔ ایک انجن رکھنے والا یہ کثیر المقاصد (ملٹی رول) طیارہ پہلی بار 2006ء میں پاکستان کو فروخت کے لیے پیش کیا گیا تھا لیکن پاکستان نے اس کے ابتدائی ورژنز میں اتنی دلچسپی نہیں دکھائی تھی اور اپنی نظریں جے ایف-17 طیارے کو بہتر بنانے پر ہی مرکوز رکھیں۔ لیکن اب بھارت کی جارحیت میں مستقل اضافے اور غالباً رافال طیاروں کی خریداری کی وجہ سے پاکستان کو فوری طور پر ایک ایسے ہم پلہ جہاز کی ضرورت تھی اور جے-10 کا جدید ورژن یہ ضرورت پوری کر سکتا ہے۔

جے-10 سی طیاروں نے 2020ء میں یومِ پاکستان کی پریڈ میں بھی شرکت کی تھی اور اسی سال یہ پاک-چین مشترکہ فضائی مشقوں شاہین -X میں بھی شریک ہوئے تھے۔ غالباً انہی مشقوں کے دوران پاکستان نے فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ یہ طیارے حاصل کرے گا۔ یوں پاکستان چین کے بعد پہلا ملک ہوگا جو جے-10 طیارے استعمال کرے گا۔

جے-10 سی دراصل جے-10 بی کا اپ گریڈڈ ورژن ہے۔ یہ جدید AESA ریڈار سے لیس طیارہ ہے اور فضا سے فضا میں مار کرنے والے پی ایل-10 اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے جدید ترین پی ایل-15 میزائلوں سے بھی لیس ہے۔ اس کے علاوہ یہ بحری جہاز کو تباہ کرنے والے میزائل داغ سکتا ہے اور دیگر طاقتور بم اور دیگر گولا بارود کا بھی استعمال کر سکتا ہے۔

یہ طیارہ 2,305 کلومیٹرز فی گھنٹے کی رفتار سے اُڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے یعنی آواز کی رفتار سے 2.1 گُنا زیادہ۔ یہ زیادہ سے زیادہ 3,200 کلومیٹرز تک کا فاصلہ طے کر سکتا ہے اور 17,000 میٹرز کی بلندی تک جا سکتا ہے۔ جے-10 سی اپنی صلاحیتوں کی بدولت بلا شک و شبہ ایف-16 کی جگہ لے سکتا ہے۔

چین اس لڑاکا طیارے پر کتنا اعتماد کرتا ہے؟ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اب تک لگ بھگ 500 جے-10 طیارے بنا چکا ہے۔ 2018ء تک چینی فضائیہ میں 240 جے-10 اے، 56 جے-10 بی اور 80 جے-10 سی موجود تھے۔

امریکا نے پاکستان کو محض ایف-16 ہی نہیں بلکہ اے ایچ-1 زیڈ وائپر ہیلی کاپٹرز دینے سے بھی انکار کر چکا ہے حالانکہ اُن کا آرڈر لیا جا چکا تھا اور ہیلی کاپٹرز تیار تک ہو چکے تھے۔ ایسی تصویریں بھی منظرِ عام پر آئی تھیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ وائپر ہیلی کاپٹرز پاکستان کے حوالے کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار تھے اور ان پر "پاکستان آرمی” تک لکھا جا چکا تھا ۔ لیکن سالہا سال انتظار کے باوجود یہ جدید ہیلی کاپٹرز پاکستان کو فراہم نہیں کیے گئے اور اب تو ان کی حوالگی کا کوئی امکان ہی نہیں۔

امریکا نے محض اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ جب پاکستان نے ترکی کو ٹی-129 اتاک ہیلی کاپٹرز کا آرڈر دیا تو اس کی راہ میں بھی روڑے اٹکائے۔ یہاں تک کہ اتاک ہیلی کاپٹرز کے لیے انجن دینے سے ہی انکار کر دیا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ فلپائن کی جانب سے انہی اتاک ہیلی کاپٹرز کے آرڈر پر وہ ترکی کو انجن دینے کو تیار ہے، لیکن پاکستانی آرڈر کے لیے نہیں۔

اب پاکستان کے ترکی کے مقامی انجن کی تیاری کا انتظار کر رہا ہے اور پھر اسی کی نظر میں اتاک ہیلی کاپٹرز کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا۔ بہرحال، پاکستان چین سے جدید زیڈ-10 ایم ای بھی خرید رہا ہے۔ یہ چین کا میڈیم اٹیک ہیلی کاپٹر ہے جو ٹینک شکن بھی ہے اور فضا سے فضا میں مار کرنے والے ہتھیار داغنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔

پاکستان نے 2017ء میں جائزے کے لیے 3 زیڈ-10 ہیلی کاپٹرز حاصل کیے تھے۔ چین نے جائزے کے لیے پاکستان کو جو تین ہیلی کاپٹرز دیے تھے وہ زیڈ-10 ایم ورژن کے تھے اور پاکستان کے فیڈ بیک کی بنیاد پر چین نے اسے بہتر بناتے ہوئے 2018ء میں زیادہ طاقتور اور بہتر زیڈ-10 ایم ای تیار کیا، جو اب پاک فوج کا حصہ بھی بنے گا۔

اس پوری صورت حال سے واضح ہو گیا ہے کہ امریکا کے اٹھائے گئے ہر قدم کا متبادل پاکستان کے ہاتھ میں موجود ہے اور وہ اپنے دفاع پر کوئی سودے بازی نہیں کرے گا۔ پاکستان امریکا کی براہِ راست پابندیوں سے بچنے کے لیے روس کا رخ تو نہیں کرے گا لیکن چین جیسا آہنی بھائی (آئرن برادر) ایسے نازک معاملات میں اس کے شانہ بشانہ رہے گا۔

One Comment

Leave a Reply

One Ping

  1. Pingback:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

دنیا کی منفرد اور انوکھی ترین سرحدیں

‏[وڈیوز] محمد حفیظ کے کیریئر کی پانچ بہترین اننگز