میں

اگر ایٹم بم پھٹ جائے تو کیا کریں؟

ورلڈ وار II یعنی دوسری عالمی جنگ چھ سال تک چلی۔ دنیا کے 61 ملک ایک دوسرے سے لڑے، 5 کروڑ افراد مارے گئے۔ سب سے زیادہ لوگ ویسے تو روس کے مرے لیکن جس واقعے نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا وہ امریکا کا جاپان پر ایٹم بم پھینکنا تھا۔ ایک ایسا واقعہ جس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

یہ 6 اگست 1945ء کا دن تھا جب امریکا نے جاپان کے شہر ہیروشیما پر ایٹم بم پھینکا اور پھر 9 اگست کو ایک اور شہر ناگاساکی پر۔ تین لاکھ افراد تو فوراً ہی مارے گئے اور لاکھوں کی تعداد میں زخمی بھی ہوئے۔ بعد میں آنے والی کئی نسلوں نے بھی بھگتا اور کئی نسلیں معذور پیدا ہوئیں۔

اس جنگ کے ساتھ ہی یورپ میں جرمنی کی بڑھتی ہوئی طاقت کا خاتمہ ہوا اور امریکا اور روس سپر پاور بن کر ابھرے۔ امریکا کے خطرناک ایٹمی ہتھیار دیکھ کر دوسرے ممالک نے بھی ایسے خطرناک ہتھیار حاصل کر لیے۔ آج 7 ممالک ایسے ہیں جو خود کو نیوکلیئر پاور کہتے ہیں اور کچھ تو ایسے بھی ہیں جن کے پاس خفیہ نیوکلیئر ہتھیار ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق دنیا میں اس وقت تقریباً 15 ہزار نیوکلیئر ہتھیار موجود ہیں۔ سب سے زیادہ امریکا اور روس کے پاس ہیں، جن کے دعووں کو مان لیا جائے تو دونوں کے پاس تقریباً 7،7 ہزار ایسے ہتھیار ہیں جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا سکتے ہیں۔ پھر فرانس، چین، برطانیہ، پاکستان اور بھارت ہیں۔

پاکستان اور بھارت ایسے ممالک ہیں جن کے درمیان تعلقات بہت کشیدہ ہیں۔ دونوں کے پاس نیوکلیئر ہتھیار ہیں اور کہا جاتا ہے کہ اگر دنیا میں کہیں نیوکلیئر جنگ کا سب سے زیادہ خطرہ ہے تو وہ یہاں ہے۔

ان کے علاوہ کہا جاتا ہے کہ اسرائیل اور شمالی کوریا کے پاس بھی نیوکلیئر ہتھیار ہیں، لیکن دونوں علانیہ یہ دعویٰ نہیں کرتے۔

خیر، تو ہم بات کر رہے تھے ہیروشیما اور ناگاساکی کی، جو کچھ ان جاپانی شہروں میں وہ ناقابلِ بیان ہے۔ خوف کی بات یہ ہے کہ اگر ایسا دوبارہ کہیں ہوتا ہے تو دنیا میں اس سے بھی کہیں زیادہ تباہی پھیلے گی۔ اب تو چھوٹے سے نیوکلیئر بم میں بھی اتنی طاقت ہے کہ وہ لاکھوں نہیں کروڑوں لوگوں کو مار سکتا ہے۔

اگر خدانخواستہ ایسی صورتِ حال پیدا ہو جائے تو کیا ہوگا؟ اگر فوری اقدامات اٹھائے جائیں اور انتظامات موجود ہوں تو جانی نقصان کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔ اب بھلا ایٹم بم سے بچنے کے لیے کون سے انتظامات ہو سکتے ہیں؟ ایک بات تو طے ہے کہ کم از کم 20 کلومیٹرز کے دائرے میں بیشتر چیزیں تباہ ہو جائیں گی اور لوگ مارے جائیں گے۔ لیکن اس سے آگے کچھ کیا جا سکتا ہے۔ اگر کوئی شخص اس دائرے سے باہر ہو تو وہ کیا کرے؟ سب سے پہلا کام یہ ہے کہ کہیں چھپنا ہے۔ اصل میں نیوکلیئر بم پھٹنے کے بعد تابکاری یعنی radiation پھیل جاتی ہے اور یہ ہر ہر چیز کو بُری طرح متاثر کرتی ہے۔ اس لیے سب سے پہلی جتنا اندر تک چھپ سکیں، چھپ جائیں، باہر بالکل نہ رہیں۔ زیادہ تر عام گھر تو ایسے کسی بھی حملے کے بعد آپ کو تابکاری سے نہیں بچا سکتے لیکن اگر تہہ خانہ ہے تو یہ بہت بہت اچھا ہے۔ پرانے زمانے میں جب امریکا اور روس کے درمیان ایٹمی جنگ کا خطرہ تھا تو ان دونوں ملکوں میں کئی علاقوں میں ایسے تہہ خانے بنائے گئے جہاں کسی بھی جنگ کی صورت میں لوگ چھپ سکتے تھے۔ بہرحال، اب اگر تہہ خانہ نہ ہو تو کیا کیا جائے؟ کسی ایسی جگہ پناہ لیں جس میں کوئی کھڑکی، کوئی روشن دان، نہ ہو اور باہر سے وہاں کوئی چیز اندر نہ آ سکتی ہے، خاص طور پر آلودہ ہوا۔

فلیٹ یا اونچی عمارتیں اس صورت حال میں بہت کارآمد ہیں، ان کی سب سے نچلی منزل میں گھس جائیں، بیسمنٹ میں چلے جائیں اور اگر ممکن ہو تو کسی انڈر گراؤنڈ ریلوے اسٹیشن یا سب وے میں پناہ لے لیں۔ اگر دھماکے کی جگہ سے دُور ہیں تو آپ کے بچنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ لیکن اگر آپ بہت قریب ہیں، تو وہاں تابکاری زیادہ ہوگی اور یہ آپ کو بُری طرح نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اس لیے انتظار کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ امداد کرنے والی ٹیمیں آپ تک پہنچیں اور محفوظ انداز میں باہر نکالیں۔

یہ سب کتنا بھیانک اور کتنا مشکل ہے، اس کا صرف اندازہ ہی لگایا جا سکتا ہے۔ اس لیے اللہ کی پناہ مانگنی چاہیے اور دعا کرنی چاہیے کہ انسان اپنے ہاتھوں اپنی تباہی کا سامان نہ کرے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

وہ لڑکی جس نے دنیا کو بے وقوف بنایا

[وڈیوز] سلطنتِ عثمانیہ کی تاریخ کے چند منفرد پہلو