میں

کیا نابینا افراد بھی خواب دیکھتے ہیں؟

کوئی انسان ایسا بھی ہے جو خواب نہ دیکھتا ہو؟ ہو سکتا ہے آپ بھی ہماری طرح راتوں رات امیر بن جانے کے خواب دیکھتے ہوں؟

ہم اس خیالی پلاؤ کی بات نہیں کر رہے جو پکائے نہ پکے، جو بنائے نہ بنے۔ بلکہ ہم بات کر رہے ہیں ان خوابوں کی جو ہم نیند میں دیکھتے ہیں۔ آپ کو یہ سن کر حیرت ہوگی کہ نیند میں آنے والے خواب صرف ہم ہی نہیں بلکہ بہت سے جانور بھی دیکھتے ہیں۔

ویسے ہم انسان خوابوں کو بہت زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔ زیادہ تر خواب تو ایسے ہوتے ہیں جو ہم جاگتے ہی بھول جاتے ہیں لیکن خواب ہیں کہ تھمتے نہیں۔ ہم زندگی میں کتنے خواب دیکھتے ہیں؟ اس کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ اوسطاً ایک عام انسان اپنی زندگی کا جتنا وقت صرف خواب دیکھنے میں گزار دیتا ہے، اگر اسے ملا لیا جائے تو یہ چھ سال بنیں گے۔

لیکن یہ خواب آتے کہاں سے ہیں؟ سائنس تو کہتی ہے خواب ہمارے جذبات، خیالات، احساسات اور یادوں کا ایک مجموعہ ہوتے ہیں، ایک پُر اسرار، عجیب اور کبھی کبھار تو خوفناک بھی۔ ان میں ہماری خواہشات بھی ہوتی ہیں، لیکن خواب اندیشوں اور خوف کا بھی نام ہے۔ ان میں ہم وہ بھی بن جاتے ہیں جس کا تصوّر کبھی زندگی میں نہیں کیا ہوتا۔ ہم ایسی جگہ بھی پہنچ جاتے ہیں جہاں جانا کبھی ممکن نہیں ہوتا۔ کچھ بھی کر جاتے ہیں، جس کا تصوّر تک ہمارے ذہن میں نہیں ہوتا۔ خوابوں کی نگری اصل میں انہونی کے ہونی ہو جانے کی جگہ ہے۔

سائنس کہتی ہے کہ خوابوں کے تمام نظارے اصل میں ہمارے شعور اور تحت الشعور ہی سے بنتے ہیں۔ یعنی خواب اصل میں ہمارے ذہن میں موجود مختلف شکلوں اور صورتوں ہی سے بنتا ہے۔ پھر ہمارے احساسات پر اتنا غالب آ جاتا ہے کہ جب تک ہماری آنکھ نہیں کھلتی، ہم خواب کو حقیقت ہی سمجھتے رہتے ہیں۔

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ہماری کھانے پینے کی عادتیں، ورزش کے معمولات بلکہ سونے کا انداز بھی خوابوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔

خیر، ہمارے ذہن میں تو ابھی ایک عجیب سا سوال آ رہا ہے۔ وہ یہ کہ کیا نابینا افراد بھی خواب دیکھتےہیں؟ اگر ہاں! تو کیا ان کے خواب بھی ہماری طرح ہوتے ہیں؟ یا خوابوں میں بھی وہ اپنی بینائی سے محروم ہی رہتے ہیں اور انہیں کچھ نظر نہیں آتا؟ کیا ان کے خوابوں میں بھی صرف آوازیں ہی ہوتی ہیں؟

تو اس سوال کے جواب سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ نابینا افراد دو قسم کے ہوتے ہیں: ایک وہ جنہیں پیدائشی طور پر کچھ نظر نہیں آتا اور دوسرے وہ جو شعور کی عمر تک پہنچے لیکن کسی حادثے یا بیماری کی وجہ سے بینائی سے محروم ہو گئے۔

تو جو پیدائشی طور پر نابینا ہوتے ہیں یا بچپن میں ہی بینائی سے محروم ہو جاتے ہیں، انہیں تو خوابوں میں کوئی شکل، کوئی صورت نظر ہیں آتی۔ لیکن بعد میں کسی حادثے، بیماری یا کسی بھی وجہ سے بصارت سے محروم ہو جانے والوں کو خواب بالکل ویسے ہی نظر آتے ہیں، جیسے ہمیں اور آپ کو دکھائی دیتے ہیں۔

یعنی سیدھا جواب یہ ہوا کہ نابینا بھی خواب دیکھتے ہیں، بس ان کا خواب ذرا مختلف ہوتا ہے۔ وہ دیکھتے نہیں بلکہ خواب کو محسوس کرتے ہیں۔ وہ اپنے خوابوں میں ویسے ہی بول سکتے ہیں، سن سکتے ہیں اور چیزوں کو محسوس کر سکتے ہیں، جیسے اپنی عام زندگی میں کرتے ہیں۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ انہیں ڈراؤنے خواب بہت زیادہ آتے ہیں۔ خاص طور پر راستے میں بھٹک جانے کا خوف، کہیں گر جانے کا یا پھر کسی چیز سے ٹکرا جانے کا خوف انہیں بہت زیادہ رہتا ہے۔

عام لوگوں کا خواب بالکل ان کی عام زندگی جیسا ہوتا ہے، اور نابینا کا خواب ان کی عام زندگی جیسا۔ وہ اپنے خواب کو محسوس کر سکتے ہیں، اس میں بینائی کے سوا اپنے باقی تمام حواس کا استعمال بھی کرتے ہیں، بس دیکھ نہیں سکتے، بالکل ویسے ہی جیسے عام زندگی میں نہیں۔

ویسے اپنے کسی بھی نابینا دوست سے اُس کے خواب کے بارے میں پوچھ کر دیکھیں، آپ پر حیرت کے بہت سے دروازے کھلیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

پاکستان میں "غلطی” سے گرنے والا بھارتی میزائل کونسا تھا؟

اصلی "منی ہائسٹ”؟ داستان ماسکو گولڈ کی