میں

وہ کرکٹر جو اچانک دنیا چھوڑ گئے

‏24 سال بعد پاک سرزمین پر آسٹریلیا کا پہلا ٹیسٹ، ویراٹ کوہلی کا 100 واں ٹیسٹ اور عظیم وکٹ کیپر روڈنی مارش کی وفات، یہ سب بڑی خبریں چند ہی گھنٹوں میں پسِ منظر میں چلی گئیں کیونکہ ایک عظیم کرکٹر شین وارن کے اچانک انتقال کی خبر سب پر بجلی بن کر گری ہے۔

‏52 سالہ شین وارن تھائی لینڈ میں تھے کہ جہاں انہیں اپنی قیام گاہ میں بے سدھ حالت میں پایا گیا۔ طبّی کارکنوں کی تمام تر کوششوں کے باوجود وہ جانبر نہ ہو سکے۔ شبہ ہے کہ انہیں دل کا دورہ پڑا تھا۔

انہوں نے 145 ٹیسٹ اور 194 ون ڈے میچز میں آسٹریلیا کی نمائندگی اور ایک ہزار سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں۔ انہیں تاریخ کا بہترین لیگ اسپنر مانا جاتا ہے بلکہ 1993ء میں انگلینڈ کے کپتان مائیک گیٹنگ کو پھینکی گئی ان کی ایک گیند تو "بال آف دی سنچری” کہلاتی ہے یعنی صدی کی بہترین گیند۔

وارن کے انتقال کی اچانک خبر نے دنیائے کرکٹ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ہر طرف سے تعزیتی بیانات سامنے آ رہے ہیں۔ آسٹریلیا سے لے کر پاکستان تک، ہر ملک کے موجودہ اور سابق کھلاڑیوں نے وارن کے لیے اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے۔

حیرانگی کی بات یہ ہے کہ وارن نے چند گھنٹے پہلے ہی روڈنی مارش کی وفات پر ایک تعزیتی پیغام ٹوئٹ کیا تھا۔

بہرحال، وارن کرکٹ کے پہلے کھلاڑی نہیں ہیں کہ جن کی وفات کی خبر یوں اچانک سامنے آ گئی۔ ماضی میں کچھ بہت مشہور کھلاڑی ایسے گزرے ہیں کہ ایک روز ان کے مرنے کی خبر نے دنیا کو سکتے میں مبتلا کر دیا۔

شین وارن کا انٹرنیشنل کیریئر

میچزوکٹیںبہترین باؤلنگاوسط‏5 وکٹیں‏10 وکٹیں
ٹیسٹ14570812/12825.4137 مرتبہ10 مرتبہ
ون ڈے 1942935/3325.731 مرتبہ0 مرتبہ

فلپ ہیوز

ماضی قریب میں آسٹریلیا ہی کے فلپ ہیوز تھے، جن کی موت کرکٹ کے میدان ہی میں پیش آئی۔ وہ نومبر 2016ء میں ساؤتھ آسٹریلیا کی جانب سے نیو ساؤتھ ویلز کے خلاف کھیل رہے تھے کہ حریف باؤلر شان ایبٹ کا ایک اٹھتا ہوا باؤنسر ان کے گردن پر جا لگا۔ وہ تھوڑی دیر تو کھڑے رہے لیکن پھر اچانک منہ کے بل گرے اور دو دن تک بے ہوش رہنے کے بعد چل بسے۔ اُن کی عمر اس وقت صرف 25 سال تھی بلکہ ان کی چھبیسویں سالگرہ میں صرف تین دن باقی تھے۔

ہیوز آسٹریلیا کی جانب سے 26 ٹیسٹ اور 25 ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیل چکے تھے۔ جن میں انہوں نے پانچ سنچریوں اور 11 نصف سنچریوں کی مدد سے 2,361 رنز بنائے تھے۔ زندگی نے وفا نہیں کی ورنہ وہ بہت آگے جاتے۔

ہنسی کرونیے

صرف 32 سال کی عمر میں ایک طیارہ حادثے میں جان دینے والے ہنسی کرونیے نے ایک چھوٹی سی زندگی میں بہت کچھ پایا اور کھویا۔ وہ 90ء کی دہائی کے کامیاب ترین کپتانوں میں سے ایک تھے بلکہ اُس زمانے کے شائقین تو انہیں آج بھی تاریخ کا بہترین کپتان کہتے ہیں۔

کرونیے کی قیادت میں جنوبی افریقہ ایک ناقابلِ شکست ٹیم بن گیا تھا۔ پھر اچانک ان کے دامن پر میچ فکسنگ کا داغ لگ گیا۔ تحقیقات سے پتہ چلا کہ ان کے سٹے بازوں کے ساتھ تعلقات تھے اور وہ میچ فکسنگ میں ملوث رہے ہیں۔ تاحیات پابندی لگنے کی وجہ سے وہ گمنامی میں چلے گئے اور پھر اچانک یکم جون 2002ء کو ایک طیارہ حادثے میں ان کی موت کی اطلاع آ گئی۔

کرونیے نے 68 ٹیسٹ اور 188 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلے، 9 ہزار سے زیادہ رنز، 8 سنچریاں اور 62 نصف سنچریاں بنائیں، 157 وکٹیں بھی لیں اور ان تمام کامیابیوں اور ناکامیوں کے ساتھ دنیائے کرکٹ کر افسردہ چھوڑ کر چلتے بنے۔

میلکم مارشل

میلکم مارشل (بائیں) 1990ء میں دورۂ پاکستان کے دوران روایتی شلوار قمیص میں

میلکم مارشل کو تاریخ کے بہترین فاسٹ باؤلرز میں سے ایک قرار دیا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔ انہوں نے ویسٹ انڈیز کی جانب سے 81 ٹیسٹ میچز کھیلے، جن میں صرف 20.94 کے اوسط سے 376 وکٹیں حاصل کیں۔ یہ 50 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلنے والے باؤلرز میں کسی بھی باؤلر کا بہترین باؤلنگ ایوریج ہے۔

مارشل کو اچانک کینسر کا مرض لاحق ہو گیا، جس کی وجہ سے وہ نومبر 1999ء میں انتقال کر گئے۔ اُس وقت ان کی عمر صرف 41 سال تھی۔

وسیم راجا

پاکستان کے بڑے ناموں میں سے ایک ہے، وسیم راجا نے 57 ٹیسٹ اور 54 ون ڈے میچز میں ملک کی نمائندگی کی۔ وہ سابق کرکٹر اور موجودہ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ رمیز راجا کے بڑے بھائی تھے۔ انہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ میں ساڑھے چھ ہزار سے زیادہ رنز بنائے اور 4 سنچریاں اور 20 نصف سنچریاں بھی اسکور کیں۔ لیکن ان کی موت بہت اچانک ہوئی۔ اگست 2006ء میں وہ انگلینڈ میں ایک میچ کھیل رہے تھے کہ اس کے دوران انہیں دل کا دورہ پڑا اور وہ انتقال کر گئے۔ اس وقت وسیم راجا کی عمر 54 سال تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

کیا آپ ان چیزوں کو پہچانتے ہیں؟

روس-یوکرین کشیدگی، ایوی ایشن انڈسٹری تباہی کے دہانے پر؟