میں

ورلڈ کپ، جو چوری ہو گیا اور آج تک نہیں ملا

کھیلوں کی دنیا کی سب سے مشہور، سب سے بڑی اور سب سے مہنگی ٹرافی ہے ‘فیفا ورلڈ کپ’۔ یہ ٹرافی آجکل ایک ورلڈ ٹؤر پر ہے۔ اپنے عالمی سفر کے دوران یہ خوبصورت ٹرافی پاکستان بھی آئی اور نومبر تک 51 ملکوں کا سفر کرے گی اور پھر پہنچے گی قطر، جہاں نومبر اور دسمبر میں ورلڈ کپ ہوگا۔

یہ خوبصورت ٹرافی 18 قیراط سونے سے بنی ہوئی ہے لیکن اس کی فزیکل ویلیو پر نہ جائیں جناب، اس کی تاریخی اہمیت اور حیثیت کہیں زیادہ ہے اور یہ کہیں تو غلط نہیں ہوگا کہ یہ ٹرافی انمول ہے۔

آج ہم آپ کو بتانے جا رہے ہیں فٹ بال ورلڈ کپ کی ٹرافی کی داستان، 1930ء سے لے کر آج تک اور یہ بھی کہ ورلڈ کپ کی اصل ٹرافی کون سی تھی؟ وہ کہاں گئی؟ اور ساتھ ہی بہت ساری معلومات بھی۔

اس میں تو کوئی شک ہی نہیں کہ اولمپکس کے بعد دنیا میں کھیلوں کا سب سے بڑا ایونٹ فٹ بال ورلڈ کپ ہے۔ 18 دسمبر کو قطر میں کسی کپتان کی زندگی کا خواب پورا ہوگا، جب ورلڈ کپ ٹرافی اُس کے ہاتھوں میں دی جائے گی۔ یہ پہلا موقع ہے کہ ورلڈ کپ کسی عرب ملک میں ہو رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ اِس ٹورنامنٹ کی تاریخی اہمیت بہت زیادہ ہے۔

ورلڈ کپ ٹرافی ‘وکٹری’، جسے بعد میں ‘جولس ریمٹ ٹرافی’ کا نام دیا گیا

پہلا فٹ بال ورلڈ کپ 1930ء میں کھیلا گیا تھا۔ تب جیتنے والے کو جو ٹرافی ورلڈ کپ کے طور پر دی جاتی تھی، اسے ‘وکٹری’ یعنی فتح کہتے تھے۔ چاندی کی بنی ہوئی اس ٹرافی پر سونے کا پانی چڑھا ہوا تھا۔ اس ٹرافی کو بعد میں جولس ریمٹ ٹرافی کا نام دیا گیا۔ اس ٹرافی پر فتح کی یونانی دیوی ‘نائیکی’ بنی ہوئی تھی۔ یہ سونے کی نہیں چاندی کی تھی، جس پر سونے کا پانی چڑھا ہوا تھا۔ یہ ٹرافی 14 انچ بلند تھی اور اس کا وزن تھا 3.8 کلو گرام۔ جب دوسری جنگِ عظیم آئی تو یہ ٹرافی 1938ء کے ورلڈ چیمپیئن اٹلی کے پاس تھا۔ فیفا کے نائب صدر کا تعلق بھی اٹلی سے ہی تھا، جنہوں نے نازی جرمنوں کے خوف سے اسے جوتے کے ڈبے میں ڈال کر ایک جگہ چھپا دیا تھا۔

خیر، جب برازیل 1970ء میں تیسری بار ورلڈ چیمپیئن بنا، تو یہ ٹرافی ہمیشہ کے لیے اُس کو دے دی گئی۔ یوں 1930ء سے 1970ء تک یعنی 40 سال ورلڈ کپ رہنے والی ‘جولس ریمٹ ٹرافی’ پِیا گھر سدھار گئی۔

برازيل 1970ء میں تیسری بار ورلڈ چیمپیئن بنا اور جولس ریمٹ ٹرافی ہمیشہ کے لیے اس کی ہو گئی

اب 1974ء میں اگلے ورلڈ کپ میں کیا دیا جائے گا؟ اس کے لیے دنیا بھر میں ایک مقابلہ کروایا گیا۔ 53 ٹرافیوں کے ڈیزائن پیش کیے گئے اور منتخب ہوئی یہ خوبصورت ٹرافی جو آج ‘فیفا ورلڈ کپ ٹرافی’ کہلاتی ہے۔ اس ٹرافی کی داستان بھی بتائیں گے لیکن پہلے جولس ریمٹ ٹرافی کا افسوس ناک انجام سُن لیں۔

یہ ٹرافی ریو ڈی جینیرو میں برازیلین فٹ بال کنفیڈریشن کے دفتر میں رکھی گئی تھی۔ 19 دسمبر 1983ء کو نامعلوم افراد نے اسے چوری کر لیا اور ایسا غائب کیا کہ زمانہ گزر چکا ہے، ٹرافی آج تک نہیں ملی۔ نجانے زمین نگل گئی، یا آسمان کھا گیا۔ لگتا ہے چوروں نے ٹرافی پگھلا کر اسے بیچ دیا ہوگا۔ بہت ہی بڑے بے وقوف تھے، جنہوں نے اتنی تاریخی چیز کو معمولی سی قیمت پر بیچا، کیونکہ ٹرافی سونے کی تھی ہی نہیں۔ خود ہی سوچیں، تین ساڑھے تین کلو چاندی بھلا کتنے کی فروخت ہوئی ہوگی؟

اصل جولس ریمٹ ٹرافی، جو پھر کبھی نہ ملی

خیر، کنفیڈریشن نے اپنے خرچے پر ٹرافی کی ایک نقل بنوائی، وہ بھی 1.8 کلو گرام سونے کی، اور 1984ء میں اسے برازیل کے صدر کے حوالے کیا۔

ویسے جولس ریمٹ ٹرافی 1966ء میں بھی چوری ہوئی تھی، جب انگلینڈ میں ورلڈ کپ سے پہلے اسے ایک نمائش میں رکھا گیا تھا۔ سات دن تک پورے لندن کی پولیس اس چوروں کی تلاش میں رہی، یہاں تک کہ جنوبی لندن کے ایک پارک سے اخبار میں لپٹی ہوئی ٹرافی مل گئی۔

اس واقعے کے بعد انگلینڈ کی فٹ بال ایسوسی ایشن اتنی ڈر گئی تھی کہ اس نے خفیہ طور پر ایک جعلی ٹرافی بنوائی، تاکہ کہیں نمائش وغیرہ کرنی ہو تو جعلی ٹرافی کی جائے۔ 1970ء تک کئی جگہ یہی جعلی ٹرافی استعمال کی گئی لیکن پھر فیفا کو پتہ چل گیا۔ اس نے بلا اجازت ٹرافی بنانے پر بہت غصہ دکھایا۔ یہاں تک کہ 1997ء میں اس ٹرافی کو نیلام کر دیا گیا، تقریباً دو لاکھ ڈالرز میں اور خریدا خود فیفا نے تاکہ کوئی جعلی اصلی کا کوئی چکر ہی نہ رہے۔ خیر، 1970ء میں یہ ٹرافی ہمیشہ کے لیے برازیل، بلکہ برازیل کے چوروں کی ہو گئی۔

اب زمانہ تھا نئی ٹرافی کا جو پہلی بار ورلڈ کپ 1974ء میں پیش کی گئی۔ یہ ورلڈ کپ مغربی جرمنی میں کھیلا گیا تھا۔ یہ 18 قیراط سونے سے بنی یہ 14.4 انچ کی ٹرافی 6 کلو سے زیادہ وزن رکھتی ہے۔ اس پر دو کھلاڑی بنے ہوئے ہیں، جن کے کاندھوں پر دنیا ہے۔ اسے بنایا تھا اٹلی کے سلویو گازانیگا نے۔

ٹرافی کے نچلے حصے پر بڑا سا ‘فیفا ورلڈ کپ’ لکھا ہوا ہے جبکہ نیچے تمام جیتنے والوں کے نام کندہ ہیں۔

اصل ورلڈ کپ ٹرافی زیورخ، سوئٹزرلینڈ میں فیفا کے ہیڈ کوارٹر میں ہی رہتی ہے۔ اسے صرف چار سال بعد ورلڈ کپ ٹرافی ٹؤر پر ہی نکالا جاتا ہے، دھوپ لگانے کے لیے۔ اس کے علاوہ ورلڈ کپ فائنل ڈرا اور ٹورنامنٹ کے پہلے اور آخری میچ میں کے لیے میدان میں بھی لایا جاتا ہے۔

پہلے یہ ورلڈ کپ جیتنے والوں کو ملتا تھا اور جب تک اگلے ٹورنامنٹ کا فائنل ڈرا نہ ہو، تب تک اسی ملک کے پاس رہتا تھا۔ لیکن اب ایسا نہیں۔ اب ورلڈ کپ جیتنے والوں کو ایک نقلی ٹرافی دی جاتی ہے، جو سونے کی نہیں بلکہ کانسی سے بنی ہوتی ہے، اور اس پر سونے کا پانی چڑھا ہوتا ہے۔

جرمنی 1974ء کے بعد 1990ء اور 2014ء میں بھی ورلڈ چیمپیئن بن چکا ہے۔ تین مرتبہ جیتنے پر ٹرافی ہمیشہ کے لیے دینے کا وعدہ ہوتا تو آج یہ ٹرافی جرمنی کے پاس ہوتی۔ لیکن فیفا کا قانون اب کہتا ہے کہ یہ ٹرافی اب کسی ملک کو ہمیشہ کے لیے نہیں دی جائے گی۔ جو جیتے گا، اسے سونے کی نہیں بلکہ کانسی سے بنی ہوئی نقل ہی ملے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

ترکی نے اپنا نام بدل لیا، احوال نام بدلنے والے ملکوں کا

کہانی اُس ملک کی جس کا دنیا کے نقشے پر کوئی وجود نہیں