میں

کیا آپ ان چیزوں کو پہچانتے ہیں؟

ہم نے ٹیکنالوجی کی دنیا میں جتنے انقلابات اکیسویں صدی میں دیکھے ہیں، اتنی تبدیلیاں تو پوری پچھلی صدی میں بھی نہیں آئی ہوں گی۔ کسی نے کیا خوب کہا تھا کہ بیسویں صدی میں انسان نے اتنی ترقی کی جتنی پوری انسانی تاریخ میں نہیں ہوئی لیکن اکیسویں صدی میں اب تک جو کچھ ہو چکا ہے وہ پچھلی صدی سے بھی کہیں زیادہ ہے۔

یاد کریں 2000ء میں ہمارے معمولات کیا تھے؟ ہم پڑھنے کے لیے کون سے ذرائع استعمال کرتے تھے؟ پہلے ہو کاغذی کتابوں سے پڑھتے تھے، اب آدھی سے زیادہ پڑھائی انٹرنیٹ کی مرہونِ منت ہے۔ تفریح کا ذریعہ پہلے ٹیلی وژن ہوتا تھا، اب وہ بھی بڑی حد تک آپ کے ہاتھوں میں موجود اسکرین میں آ چکا ہے۔ کھیل کا مطلب ہوتا تھا شام کو میدان میں بھاگنا دوڑنا، اب اس کی جگہ وڈیو گیمز نے لے لی ہے۔ دوستی سب سے انمول رشتہ تھا، لیکن اب سوشل میڈیا دوستیاں ہیں، جن کا بہت حد تک حقیقی دوستی سے کوئی تعلق نہیں۔

بہرحال، ہمارا موضوع ہے وہ ٹیکنالوجیاں جو اُس وقت انقلابی اور جدید ترین سمجھی جاتی تھیں، لیکن آج اُن کا وجود بھی نہیں ہے۔ کئی ایسی ایجادات جنہوں نے آتے دنیا کو حیران کر دیا تھا، آج متروک ہو کر ماضی کا قصہ بن چکی ہیں۔ جیسا کہ:

وڈیو کیسٹ

‏80ء کی دہائی کے آخری سال پاکستان میں وڈیو کیسٹ کے عروج کا زمانہ تھے۔ وڈیو کیسٹ پلیئر گھر کی سب سے مہنگی اور اہم چیز ہوتا تھا۔ پھر کیسٹوں کی بھی کیا اہمیت تھی کہ فلموں کی کیسٹیں علاقوں میں کرائے پر ملا کرتی تھیں۔ شادی کی تقاریب کی وڈیوز بنا کرتی تھیں اور پھر اس کی کیسٹ پورے خاندان کو دکھائی جاتی۔


آڈیو کیسٹ

آڈیو کیسٹ پہلی بار 1968ء میں متعارف کروائے گئے تھے۔ وڈیو کیسٹ کی طرح ان میں بھی مقناطیسی ٹیپ ہوا کرتی تھی، جس پر آڈیو ریکارڈ ہوتی تھی۔ 1980ء کی دہائی میں کیسٹ کی مقبولیت اپنے عروج پر تھی لیکن اکیسویں صدی شروع ہونے تک ان کی جگہ سی ڈیز کو مل چکی تھی۔


سی ڈیز

حیرانگی کی بات یہ ہے کہ ہماری نظروں کے سامنے سی ڈیز آئیں اور چلی بھی گئیں۔ جس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ٹیکنالوجی کی دنیا میں کتنی تیزی سے تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ سی ڈیز ویسے تو 1970ء کی دہائی میں منظرِ عام پر آ گئی تھیں لیکن تب سی ڈی پلیئر اتنے مہنگے تھے کہ یہ عرصے تک مقبولیت حاصل نہیں کر پائیں۔

بہرحال، جب گھر گھر کمپیوٹر آئے، جن کے ساتھ سی ڈی پلیئر بھی لگا ہوتا تھا تو سی ڈیز اپنے عروج پر پہنچ گئیں۔ وڈیو اور آڈیو سی ڈیز خاص طور پر بہت مقبول ہوئیں۔ بعد میں ڈی وی ڈیز بھی آئیں اور اپنا مختصر دورِ حکمرانی گزار کر چلی بھی گئیں۔ تیز ترین انٹرنیٹ کی فراہمی نے ان تمام ڈسکوں کا خاتمہ کر دیا۔ آج ہمیں آڈیو سننی ہو تو اسپوٹیفائی اور وڈیوز دیکھنی ہو تو نیٹ فلکس وغیرہ جیسی اسٹریمنگ سروسز موجود ہیں۔


واک مین/ایم پی تھری پلیئرز

ایک زمانہ تھا کہ دوستوں میں خود نمائی کرنے کے لیے سب سے خاص چیز ہوتی تھی، واک مین۔ یہ ویسے تو سونی کا ایک برانڈ نیم تھا لیکن اس نے چلتے پھرتے آڈیو کیسٹ پلیئر نے اتنی مقبولیت حاصل کی کہ اس پروڈکٹ ہی کو عام طور پر واک مین کہتے تھے۔ بعد میں جب وقت بدلا تو آڈیو سی ڈی پلیئرز اور ایم پی تھری پلیئرز بھی آنے لگے، جنہیں سونی نے ڈسک مین کا نام دیا۔ یہ بھی ہمارے سامنے آئے، چھائے اور ہمیشہ کے لیے چلے گئے۔


فلم کیمرے

ویسے اُس وقت کا خاندان اور دوستوں میں شہرت پانے کا سب سے آزمودہ فارمولا تھا کیمرا۔ بس کیمرا خریدیں اور آپ خاندان اور دوستوں میں مقبول ترین شخصیت بن جائیں گے۔ واقعی کیمروں کی تو "ٹور” ہی الگ تھی لیکن یہ بڑا مہنگا شوق بھی تھا۔ اس میں لگنے والا فلم رول صرف 36 تصاویر کا ہوتا تھا اور ان کی تصویریں پرنٹ کروانے کے لیے بھی خاصے پیسے خرچ کرنا پڑتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اُس زمانے میں تصویریں بہت سوچ سمجھ کر، بہت ہی خاص مواقع پر اور خاص لوگوں ہی کی لی جاتی تھیں۔ دھڑا دھڑ تصویریں لینے کی بدعت تو اسمارٹ فون کے سامنے آنے کے بعد آئی، ورنہ پہلے اس کا کوئی وجود نہیں تھا۔


انسائیکلوپیڈیا

جن لوگوں کتابیں پڑھنے اور گھر میں ذاتی لائبریری بنانے کا شوق تھا، انہیں یاد ہوگا کہ تب سب سے مہنگی چیز انسائیکلوپیڈیا ہوتا تھا۔ تب مختلف انسائیکلوپیڈیاز مقبول تھے، انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا سے لے کر دائرۂ معارف اسلامیہ تک۔ یہ درجنوں جلدوں پر پھیلے ہوئے ہوتے تھے اور دنیا بھر کی معلومات حاصل کرنے کے خواہش مند لوگ انہیں خریدنے پر اچھے خاصے پیسے خرچ کرتے تھے۔ ویسے یہ کوئی ٹیکنالوجی تو نہیں کہ جو متروک ہو گئی، لیکن ایسی چیز ضرور ہے جو ٹیکنالوجی کے ہاتھوں ختم ضرور ہوئی۔ اب تو گوگل اور وکی پیڈیا کی وجہ سے ان کی ضرورت ہی نہیں رہی۔ اب یہ انسائیکلوپیڈیا کاغذی صورت میں چھپتے بھی ہوں گے تو بہت معمولی تعداد میں۔


حقیقت یہ ہے کہ آج یہ سب ٹیکنالوجیز ہماری جیب میں موجود ہیں۔ اسمارٹ فونز نے ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایسا انقلاب برپا کیا ہے کہ جن کاموں کے لیے پہلے بہت زیادہ سرمائے اور وقت کی ضرورت ہوتی تھی، وہ اب ہماری انگلیوں کے چند اشاروں پر ننھی سی اسکرین پر نمودار ہو جاتی ہیں۔ اب نہ ہم وقت دیکھنے کے لیے کلائی پر گھڑی باندھتے ہیں، نہ ہی حساب کتاب کے لیے کیلکولیٹر ساتھ رکھتے ہیں، نہ گانے سننے کے لیے واک مین لیے پھرتے ہیں اور نہ ہی فلم دیکھنے کے لیے وڈیو کیسٹ یا ڈی وی ڈی پلیئر کے محتاج ہیں۔ یہ سب کام اب اپنی جیب میں موجود واحد ڈیوائس سے کر سکتے ہیں۔

جس تیزی سے پچھلے 20 سال میں ٹیکنالوجی انقلابات آئے ہیں، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اگلے 20 سال میں دنیا کتنی بدل چکی ہوگی۔ آپ کے خیال میں وہ کون سی ٹیکنالوجی ہے جو مستقبلِ قریب میں سب سے پہلے متروک ہو جائے گی؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

گزشتہ 100 سالوں کی عظیم نو مسلم شخصیات – قسط 2

وہ کرکٹر جو اچانک دنیا چھوڑ گئے