میں

ایسے کرکٹ ریکارڈز جو شاید کبھی نہ ٹوٹیں

کرکٹ ایسا کھیل ہے جس میں ہر میچ میں نہیں بلکہ اس کی ہر گیند پر ریکارڈ بُک میں تبدیلیاں آتی ہیں۔ اس کے باوجود کچھ ریکارڈز ایسے ہیں جنہیں دیکھ کر لگتا ہے کہ انہیں لازوال حیثیت حاصل ہے، خاص طور پر ٹیسٹ کرکٹ میں۔ مثلاً ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ گیندوں کا سامنا کرنے کا ریکارڈ، صرف 14 سال کی عمر میں انٹرنیشنل کرکٹ میں قدم رکھنے والا کھلاڑی اور پھر ایک ہی میچ میں دو مرتبہ بیٹ کرنے والا واحد بیٹسمین بھی۔ یہ سب ایسے ریکارڈ ہیں جن کو عرصہ ہو چکا لیکن یہ ٹوٹنے کا نام نہیں لے رہے اور شاید آگے بھی عرصے تک نہ ٹوٹ پائیں۔ آئیے آج ایسے ہی کچھ کرکٹ ریکارڈز کے بارے میں بات کرتے ہیں:

‏1۔ ایک ٹیسٹ اننگز میں سب سے زیادہ چھکے

پاکستان کے وسیم اکرم مشہور تو اپنی باؤلنگ کی وجہ سے تھے لیکن اُن کے پاس ایک ایسا بیٹنگ ریکارڈ بھی ہے جو دہائیاں گزر جانے کے بعد بھی نہیں ٹوٹ سکا۔ اکتوبر 1996ء میں زمبابوے کے خلاف ایک ٹیسٹ میں وسیم اکرم نے ناٹ آؤٹ 257 رنز بنائے تھے۔ اس اننگز کی خاص بات تھی 12 چھکے۔ یوں وسیم اکرم نے والی ہیمنڈ کا 10 چھکوں کا ایک بہت پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔


‏2۔ ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ گیندوں کا سامنا

ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ گیندوں کا سامنا کرنے والا بیٹسمین ہیں بھارت کے راہُل ڈریوِڈ، جو "دی وال” یعنی "دیوار” کے نام سے مشہور تھے۔ انہوں نے ڈیڑھ دہائی پر محیط کیریئر میں 31,258 گیندوں کا سامنا کیا۔ وہ تاریخ کے واحد ٹیسٹ بیٹسمین ہیں جنہوں نے کیریئر میں 30 ہزار سے زیادہ گیندیں کھیلیں۔


‏3۔ سست ترین ٹیسٹ ففٹی

دسمبر 1958ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک لو-اسکورنگ ٹیسٹ میں انگلینڈ کے آل راؤنڈر ٹریور بیلی نے تاریخ کی سب سے سست ففٹی بنائی۔ وہ 357 منٹ تک کریز پر موجود رہے اور 350 گیندیں کھیلی کر 50 رنز تک پہنچے۔ ان کی اننگز 458 گیندوں پر 68 رنز کے ساتھ مکمل ہوئی لیکن یہ حیران کن اننگز بھی انگلینڈ کو میچ نہیں جتوا سکی۔


‏4۔ سب سے زیادہ میچز بحیثیت ٹیسٹ کپتان

گریم اسمتھ جنوبی افریقہ کے آخری عظیم کپتان تھے۔ ان کے دور میں جنوبی افریقہ ہر فارمیٹ میں اپنے عروج پر تھا۔ انہوں نے 2014ء میں ریٹائرمنٹ لی اور تب تک 11 سال میں 109 ٹیسٹ میچز میں ٹیم کی کپتانی کر چکے تھے جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔ وہ تاریخ کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے 100 سے زیادہ ٹیسٹ میچز میں اپنی ٹیم کی قیادت کی۔


‏5۔ ایک ہی میچ میں دو ہیٹ ٹرکس

ہیٹ ٹرک کرنا کرکٹ کے ان واقعات میں سے ایک ہے، جو بہت کم پیش آتے ہیں۔ لیکن آسٹریلیا کے ایک باؤلر ایسے بھی گزرے ہیں جنہوں نے ایک ہی ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں ہیٹ ٹرک کی۔ یہ جیمز میتھیوز تھے جنہوں نے 1912ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف اولڈ ٹریفرڈ ٹیسٹ میں پہلی اننگز میں آخری تین گیندوں پر تینوں وکٹیں حاصل کیں۔ پھر دوسری اننگز میں بھی انہوں نے ہیٹ ٹرک کی اور ایک ایسا ریکارڈ بنایا جو آج 110 سال گزر جانے کے بعد بھی قائم و دائم ہے۔


‏6۔ ایک ہی میچ میں سب سے زیادہ ‘انڈے’

اگر کوئی کھلاڑی صفر پر آؤٹ ہو جائے تو مقامی زبان میں تو ہم اسے ‘انڈا’ کہتے ہیں لیکن یہ "کارنامہ” ایک ہی میچ کی دونوں اننگز میں دکھائے تو اس کے لیے ہمارے پاس کوئی اصطلاح نہیں، البتہ گورے اسے ‘پیئر’ کہتے ہیں۔ اگر ‘پیئرز’ کوئی کرنسی ہوتی تو نیوزی لینڈ کے کرس مارٹن دنیا کے امیر ترین انسان ہوتے ہیں۔ انہوں نے کُل 71 میچز کھیلے اور اس میں 7 ‘پیئرز’ حاصل کیے جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔ ویسے اُن کے کیریئر میں 36 مرتبہ صفر پر آؤٹ ہونا بھی شامل ہے، البتہ اس معاملے میں کون آگے ہے، یہ ذرا اگلے ریکارڈ میں دیکھیں۔


‏7۔ ٹیسٹ کیریئر میں سب سے زیادہ صفر

اگر کرس مارٹن پیئرز میں دنیا کے امیر ترین انسان ہیں تو ‘انڈوں’ کے بے تاج بادشاہ ہیں ویسٹ انڈیز کے کورٹنی واش۔ 17 سال تک ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کے دوران وہ 43 مرتبہ صفر پر آؤٹ ہوئے۔


‏8۔ کبھی صفر پر آؤٹ نہ ہونے والا

ابھی تو ہم نے وہ دیکھے تو ‘انڈے کھانے میں استاد’ تھے، لیکن دوسری جانب کیپلر ویسلز بھی ہیں جو اپنے ون ڈے کیریئر میں کبھی صفر پر آؤٹ نہیں ہوئے، یاد رکھیں ون ڈے کیریئر میں۔ ویسلز کا تعلق تو جنوبی افریقہ سے تھا لیکن کیونکہ اس پر پابندیاں تھیں، اس لیے وہ آسٹریلیا سے کھیلتے تھے لیکن جب جنوبی افریقہ سے پابندیوں کا خاتمہ ہوا تو وہ اُس کے کپتان بھی بنے۔ بہرحال، ان کا ون ڈے انٹرنیشنل کیریئر 1983ء میں شروع ہو کر 1994ء تک چلا جس میں انہوں نے کُل 109 ون ڈے میچز کھیلے اور ایک بار بھی صفر پر آؤٹ نہیں ہوئے۔


‏9۔ ایک میچ میں سب سے زیادہ وکٹیں

بھارت کے انیل کمبلے اور حال ہی میں نیوزی لینڈ کے اعجاز پٹیل نے ایک ہی اننگز میں تمام 10 وکٹیں لینے کا ریکارڈ برابر تو کیا ہے لیکن وہ ایک میچ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کے ریکارڈ کے قریب بھی نہیں پھٹک سکے۔ یہ عظیم ریکارڈ ہے انگلینڈ کے آف اسپنر جم لیکر کے پاس۔ انہوں نے 1956ء میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ میچ میں صرف 90 رنز دے کر 19 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔ اس میں ان کا ایک اننگز میں تمام 10 وکٹیں لینے کا اصل ریکارڈ بھی شامل تھا، جسے بعد ازاں انیل کمبلے اور اعجاز پٹیل نے برابر کیا۔


‏10۔ سب سے کم عمر میں ون ڈے سنچری

پاکستان کے شاہد آفریدی کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ انہوں نے اپنی پہلی ہی ون ڈے اننگز میں جو کارنامہ انجام دیا، وہ حیران کن تھا۔ صرف 37 گیندوں پر سنچری بنا کر نہ صرف اس وقت کا تیز ترین سنچری کا ریکارڈ قائم کیا۔ یہ ریکارڈ تو اب ماضی کا حصہ بن گیا لیکن اس اننگز کی بدولت ایک ریکارڈ ان کے پاس اب بھی موجود ہے، سب سے کم عمر میں ون ڈے سنچری بنانے کا ریکارڈ۔ انہوں نے یہ اننگز صرف 16 سال اور 217 دن کی عمر میں کھیلی تھی۔


‏11۔ سب سے زیادہ مسلسل ون ڈے فتوحات

آسٹریلیا بلاشبہ ایک عظیم ٹیم ہے، اس نے اپنے عروج کے دور میں کیسا غلبہ حاصل کیا اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے مسلسل 21 ون ڈے میچز جیتنے کا ریکارڈ بھی بنا رکھا ہے۔ جنوری 2003ء میں انگلینڈ کے خلاف 7 رنز سے کامیابی سے لے کر مئی میں ویسٹ انڈیز کے دورے پر تمام میچز جیتنے تک، اس نے مسلسل 21 مقابلوں میں کامیابی حاصل کی۔ اس دوران ورلڈ کپ 2003ء میں اپنے اعزاز کا اس طرح کامیابی سے دفاع بھی کیا کہ ایک میچ بھی نہیں ہاری۔ یہ عظیم کپتان رکی پونٹنگ کا دور تھا اور ایسا لگتا تھا کہ آسٹریلیا ناقابل شکست ہے۔ مسلسل 21 میچز جیتنا آج بھی ایک عالمی ریکارڈ ہے۔ دوسرے نمبر پر موجود جنوبی افریقہ کے مسلسل جیتے گئے میچز کی تعداد صرف 12 ہے جبکہ پاکستان نے بھی 2007ء سے 2008ء کے دوران مسلسل 12 میچز جیتے تھے۔


‏12۔ کم عمر ترین ون ڈے پلیئر

‏1996ء کے زمبابوے کے خلاف ایک مقابلے میں پاکستان نے حسن رضا کو اپنی ٹیم میں کھلایا تھا جب ان کی عمر صرف 14 سال اور 233 دن تھی۔ یہ ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں سب سے کم عمر میں کیا گیا ڈیبیو تھا اور آج بھی ایک ریکارڈ ہے۔


‏13۔ ایک ون ڈے میں سب سے زیادہ رنز دینے والا باؤلر

ارے نہیں نہیں، ہم حسن علی، وہاب ریاض یا حارث رؤف کا ذکر نہیں کرنے والے۔ یہ بدنامِ زمانہ ریکارڈ آسٹریلیا کے مک لوئس کے پاس ہے۔ 2006ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف تاریخی ون ڈے کے دوران ان کے 10 اوورز میں 113 رنز پڑے تھے۔ یہ وہی میچ ہے جس میں جنوبی افریقہ نے 434 رنز کا ہدف ناقابلِ یقین انداز میں عبور کیا تھا۔ اس دوران مک لوئس کو 13 چوکے اور 4 چھکے بھی پڑے تھے۔


‏14۔ ایک اوور میں لوٹے گئے سب سے زیادہ رنز

جنوبی افریقہ کے ہرشل گبز نے ورلڈ کپ 2007ء میں نیدرلینڈز کے خلاف میچ میں ایک اوور میں چھ گیندوں پر چھ چھکے لگانے کا ریکارڈ قائم کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز حاصل کرنے کا ریکارڈ بھی قائم کیا۔ ٹی ٹوئنٹی میں یہ کارنامہ بھارت کے یووراج سنگھ نے بھی اسی سال انجام دیا جب انہوں نے انگلینڈ کے اسٹورٹ براڈ کو چھ گیندوں پر چھ چھکے لگائے تھے۔ حال ہی میں ویسٹ انڈیز کے کیرون پولارڈ نے بھی ایک ٹی ٹوئنٹی میں سری لنکا کے خلاف ایک اوور میں چھ چھکے لگانے کا کارنامہ انجام دیا ہے۔ یہ ایسے ریکارڈ ہیں جن کو توڑنے والا اس جدید دور میں بھی کوئی نظر نہیں آتا۔


‏15۔ مسلسل ون ڈے ففٹیز

کرکٹ بہت تیز ہو گئی ہے لیکن اب بھی ایک ایسا ریکارڈ ہے جو قائم و دائم ہے۔ پاکستان کے جاوید میانداد نے 1987ء میں مسلسل 9 ون ڈے اننگز میں نصف سنچریاں بنائی تھیں۔ مارچ 1987ء میں بھارت کے خلاف ناگ پور میں کھیلی گئی 78 رنز کی اننگز سے لے کر اسی سال اکتوبر میں سری لنکا کے خلاف 103 رنز تک، انہوں نے مسلسل 9 میچز میں ہر اننگز میں 50 کا ہندسہ عبور کیا۔ درمیان میں انہوں نے میچز کوئی سری لنکا، زمبابوے کے خلاف نہیں کھیلے بلکہ بھارت کے علاوہ آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ٹیمیں بھی مقابل رہیں اور ان میں سے صرف آخری میچ ایسا تھا جو پاکستان میں کھیلا گیا تھا۔ اس ریکارڈ سے جاوید میانداد کی عظمت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی ریکارڈ ہمیشہ کے لیے نہیں ہوتا۔ یہاں تک کہ میچ میں 10 وکٹیں اور اوورز میں 6 چھکوں کے ریکارڈ بھی ٹوٹ نہیں سکتے تو برابر ضرور ہو سکتے ہیں لیکن مندرجہ بالا تمام ریکارڈز ایسے ہیں جو ٹوٹنے کے قابل ہونے کے باوجود لگتا ہے لازوال ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

آسکر ایوارڈز جیتنے والی تاریخ کی چند بہترین فلمیں

وہ اسمارٹ فونز جن کا ہے سب کو انتظار