میں

جیمز ویب ٹیلی اسکوپ، ایک ٹائم مشین

یہ دنیا کی سب سے بڑی اور طاقتور ترین خلائی دُور بین ہے، جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ۔ صرف اس کو بنانے پر 10 ارب ڈالرز خرچ ہوئے ہیں اور تقریباً 25 سال بھی۔ اس پر کام کا آغاز 1996ء میں ہوا تھا اور اُس وقت اندازہ تھا کہ 1 ارب ڈالرز کا خرچا آئے گا۔ لیکن جیسے جیسے یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہوتا گیا، لاگت بھی بڑھتی چلی گئی۔ یہاں تک کہ 25 دسمبر 2021ء کو جب اسے خلا میں بھیجا گیا تو یہ لاگت بڑھتے بڑھتے 10 ارب ڈالرز تک پہنچ چکی تھی۔

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کو اس پروجیکٹ میں یورپین اور کینیڈین اسپیس ایجنسی کا تعاون بھی حاصل رہا اور کُل 15 ملکوں کے سائنس دانوں نے اس خواب کی تعبیر میں حصہ لیا۔

اب سب کو انتظار ہے جون کا جب جیمز ویب ٹیلی اسکوپ اپنا اصل کام شروع کرے گی یعنی خلا میں دُور دُور تک دیکھنے کا۔

یہ ٹیلی اسکوپ اِس وقت کہاں ہے؟

جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ اِس وقت زمین سے 10 لاکھ میل کے فاصلے پر موجود ہے۔ بالکل اسی جگہ پر جہاں اسے جانا تھا۔ ‏10 لاکھ میل یعنی 16 لاکھ کلومیٹرز کے فاصلے پر موجود جیمز ویب ٹیلی اسکوپ زمین سے کتنی دُور ہے؟ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ فاصلہ چاند کے مقابلے میں تقریباً چار گُنا زیادہ ہے۔

جیمز ویب ایک مہینے کا سفر کرنے کے بعد سورج کے گرد اپنے مطلوبہ مدار میں پہنچی ہے۔ سائنس دان اس جگہ کو لاگرینج پوائنٹ یا L2 کہتے ہیں۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں سورج اور زمین کی گریویٹیشنل فورسز بالکل متوازن ہوتی ہیں۔

خلائی دور بین کے لیے اس جگہ کا انتخاب اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ ٹیلی اسکوپ کو مدار میں رہنے کے لیے یہاں سب سے کم ایندھن کی ضرورت پڑے گی۔ یہاں اندھیرا اتنا ہے جو ٹیلی اسکوپ کو خلا میں دُور دُور تک دیکھنے میں مدد دے گا۔

نئی ٹیلی اسکوپ، نئے چیلنجز

جیمز ویب مشہورِ زمانہ ہبل ٹیلی اسکوپ کی جگہ لے گی۔ ہبل زمین سے 530 کلومیٹرز کی بلندی پر گردش کر رہی ہے اور 30 سالوں سے کائنات کے رازوں سے پردے اٹھا رہی ہے۔

ہبل زمین کے اتنی قریب ہے کہ اس میں کوئی مسئلہ ہو جائے تو اس کی مرمت بھی کی جا سکتی ہے۔ مثلاً پہلی بار 1993ء میں چند خلا بازوں نے اس پر کام کیا تھا کیونکہ تصویریں کچھ دھندلی آ رہی تھیں۔ تب سے اب تک اس ٹیلی اسکوپ کی پانچ بار مرمت ہو چکی ہے لیکن جیمز ویب ٹیلی اسکوپ زمین سے بہت دُور ہے۔ اتنی دُور کہ اس میں کوئی مسئلہ پیدا ہو گیا تو اسے ٹھیک نہیں کیا جا سکے گا۔ یعنی یہ بہت ہی نازک مشن ہے۔ اس میں اب تک جو مراحل آ چکے ہیں اور جو آگے آئیں گے، ان میں سب کچھ ٹھیک ہونا ضروری ہے۔ ذرا سی غفلت ہوئی تو اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری ضائع ہو جائے گی۔

اسپیس ٹیلی اسکوپس کی ضرورت ہی کیوں؟

یہ سوال ضرور ذہن میں پیدا ہوتا ہے کہ آخر اسپیس ٹیلی اسکوپ بنانے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ ایسی دُور بینیں تو زمین پر بھی بنائی اور لگائی جا سکتی ہیں۔ اور ایسی کئی اسپیس ٹیلی اسکوپس ہیں بھی جو زمین پر مختلف مقامات پر موجود ہیں۔ سرمایہ ضائع ہونے کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے اور لاگت بھی اتنی نہیں آتی۔ تو اسپیس ٹیلی اسکوپ ہی کیوں؟ کیونکہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے ہماری زمین کا atmosphere یعنی کرہ ہوائی۔ یہ دُور دراز ستاروں اور کہکشاؤں سے نکلنے والی روشنی کو روکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ زمین کی فضا سے باہر نکل کر جانا ضروری ہو جاتا ہے۔ ہبل جیسی آپٹیکل اور جیمز ویب جیسی انفرا ریڈ لائٹ ٹیلی اسکوپس ہی اس مسئلے کا حل ہیں۔

زمین پر موجود ریڈیو ٹیلی اسکوپس

جیمز ویب ٹیلی اسکوپ، ایک ٹائم مشین

ناسا کا کہنا ہے کہ جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی مدد سے کائنات کے کئی راز کھلیں گے۔ اس کی بدولت ماہرینِ فلکیات وقت میں بہت دُور تک دیکھ سکیں گے۔ جب کائنات کے ابتدائی ستاروں نے جنم لیا تھا اور کہکشائیں وجود میں آئی تھیں، وہ بھی تقریباً 13 ارب سال پہلے۔ یعنی بِگ بینگ کے صرف 10 کروڑ سال بعد۔ سائنس دان سمجھتے ہیں کہ بگ بینگ وہ لمحہ تھا جب اس کائنات نے جنم لیا تھا۔

یہی وجہ ہے کہ جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کو ٹائم مشین کہا جا رہا ہے کیونکہ یہ وقت میں بہت دُور تک دیکھے گی۔

اس کے علاوہ یہ ٹیلی اسکوپ دور پرے کی دنیاؤں میں زندگی کی علامات کا پتہ بھی چلائے گی۔ اس کام کے لیے ناسا نے جیمز ویب ٹیلی اسکوپ میں سب سے بڑا اور انتہائی حساس آئینہ لگایا ہے، جسے سائنس دان "گولڈن آئی” کا نام دے رہے ہیں۔

لیکن اتنی پیچیدہ اور جدید ترین ٹیلی اسکوپ کی عمر صرف 10 سال ہوگی۔ اس لیے ابھی سے اگلی خلائی دور بینوں پر تحقیق کا آغاز ہو چکا ہے اور 2030ء کی دہائی میں ہو سکتا ہے کئی نئی ٹیلی اسکوپس بھی خلا میں جائیں۔

لیکن تب تک جیمز ویب کِن رازوں سے پردہ اٹھائے گی؟ کیا اس کی تحقیق ہمارے سوالوں کے جوابات دے پائے گی؟ یا یہ مزید نئے سوالات کو جنم دے گی؟ اس کے لیے اگلے چند سال بہت اہم ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

آخر روس اور یوکرین کا جھگڑا کیا ہے؟

[وڈیوز] جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ، ایک ٹائم مشین