میں

کہانی نئے پرانے کی: ملکوں اور شہروں کے ناموں کی دلچسپ داستان

کیا آپ کے ذہن میں کبھی یہ سوال آیا ہے کہ اگر نیوزی لینڈ ‘نیو’ ہے تو اولڈ یعنی پرانا اور اصلی زی لینڈ کہاں ہے؟ اسی طرح نیو یارک کا نام کس شہر پر رکھا گیا تھا؟ پھر نیو جرسی؟ نیو ساؤتھ ویلز؟ اور ایسے ہی کئی نام اور بھی ہیں۔ تو آئیے اس سوال کا جواب بتاتے ہیں کہ اصل میں یہ پرانے اور نئے کی کہانی ہے کیا؟

ایک زمانہ تھا کہ معاملہ صرف پرانی دلّی اور نئی دلّی کا ہوتا تھا۔ لیکن یہ تو قریب ہی واقع شہر ہیں۔ یہ ہزاروں کلومیٹرز دُور پرانے نام سے ایک "نیا” شہر بسانے یا ملک کو "نیا” نام دینے کی بھلا کون سی تُک ہے؟ اصل میں اس کے پیچھے ہے نو آبادیاتی ذہن یعنی کالونیئل مائنڈ۔

جب امریکا دریافت ہوا تو قبضے کی ذہنیت رکھنے والے یورپ کو خود سے کئی گُنا بڑی زمین "مفت” میں مل گئی۔ یہاں "نئی دنیا” بسانے کا کام آسان نہیں تھا، یہی وجہ ہے کہ اس میں صدیاں لگ گئیں اور کئی اتار چڑھاؤ بھی آئے۔ یورپ کے ممالک بر اعظم شمالی اور جنوبی امریکا میں ایک دوسرے پر بازی لے جانے کے لیے لڑتے بھڑتے بھی رہے۔ مثلاً آج جس جگہ پر نیو یارک واقع ہے، یہاں کبھی ہالینڈ کا قبضہ ہوتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ نیو یارک کے مرکزی علاقے مین ہٹن کو اُس زمانے میں نیو ایمسٹرڈیم کہا جاتا تھا۔ جی ہاں! وہی ایمسٹرڈیم جو موجودہ ہالینڈ کا سب سے بڑا شہر ہے۔

نیو یارک جو کبھی نیو ایمسٹرڈیم کہلاتا تھا

پھر جب انگریزوں نے اس علاقے میں قبضہ کیا تو انہوں نے شمال مشرقی انگلینڈ کے شہر یارک کے نام پر اسے نیو یارک قرار دیا۔

پھر قابض ملکوں کے ہاتھوں نئے شہر بستے ہی چلے گئے۔ نیو اورلیئنز بنا، نیو جرسی اور ایک ریاست نیو ہیمپشائر بھی کہلائی۔ بلکہ شمال مشرقی امریکا کی چھ ریاستوں کنیکٹی کٹ، مین، میساچوسٹس، نیو ہیمپشائر، رہوڈ آئی لینڈ اور ورمنٹ کو تو ملا کر نیو انگلینڈ کہا جاتا تھا۔ ایک زمانے میں تو نیو یارک، نیو جرسی بھی اسی ریاست کا حصہ تھے، لیکن بعد میں الگ کر دیے گئے۔

چھ امریکی ریاستیں جنہیں کبھی ملا کر نیو انگلینڈ کا نام دیا گیا تھا

ہیمپشائر اصل میں جنوبی برطانیہ کا ایک شہر ہے، جس پر نیو ہیمپشائر کا نام پڑا۔ پھر نیو جرسی کو اس جزیرے سے نام دیا گیا جو رودبار انگلستان یعنی انگلش چینل میں واقع ہے۔

نیو جرسی کو یہ نام برطانیہ کے چینل جزائر میں واقع جزیرے جرسی پر دیا گیا

اگر امریکا کے مغربی علاقوں کو دیکھیں تو یہاں نیو میکسیکو کی ریاست ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ یہ علاقہ کبھی میکسیکو کے پاس ہوتا تھا۔ بلکہ کیلیفورنیا سمیت اس حصے کے کئی علاقے کبھی میکسیکو میں شامل تھے لیکن بعد میں امریکا کا حصہ بنے۔

نیو میکسیکو، جو کبھی میکسیکو کا حصہ تھا

ایسے ہی ناموں میں سے نیو اورلیئنز بھی ہے۔ یہ امریکا کی ریاست لوزیانا کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اس کے نام کی تاریخ فرانس سے ملتی ہے کیونکہ یہ فرانسیسی قبضے میں تھا اور اس علاقے کا حصہ تھا جسے کبھی نیو فرانس کہا جاتا تھا اور اب لوزیانا کہلاتا ہے۔ اصل اورلیئنز وسطی فرانس کا ایک شہر ہے۔

فرانس کے شہر اورلیئنز کا ایک منظر جو نیو اورلیئنز کی وجہ تسمیہ ہے

آپ کو شاید سُن کر حیرت ہوگی کہ آسٹریلیا کا نام تقریباً دو صدیوں تک نیو ہالینڈ تھا۔ یہ نام اسے 1644ء میں ڈچ مہم جُو ایبل تسمان نے دیا تھا۔ نیو ہالینڈ تو نہیں رہا لیکن آسٹریلیا کی ایک ریاست آج بھی تسمان ہی کے نام پر تسمانیہ کہلاتی ہے۔ ویسے آسٹریلیا میں ایک ریاست کا نام نیو ساؤتھ ویلز بھی ہے۔ ویلز کے بارے میں تو آپ جانتے ہی ہوں گے کہ یہ برطانیہ کا حصہ ہے۔ جب آسٹریلیا برطانیہ کے قبضے میں آیا تو اس کے جنوبی حصے کو نیو ساؤتھ ویلز کا نام دیا گیا۔

آسٹریلیا کا سب سے بڑا شہر سڈنی بھی نیو ساؤتھ ویلز میں ہے

ارے یاد آیا، ہم نے تو آپ کو نیو زی لینڈ کے بارے میں بتانا تھا۔ یہ غالباً ان سب میں مشکل ہے کیونکہ زی لینڈ ویسے تو ڈنمارک کے ایک جزیرے کو کہتے ہیں لیکن نیو زی لینڈ کا نام اس پر نہیں رکھا گیا تھا بلکہ یہ ہالینڈ کے ایک صوبے زی لینڈ پر ہے۔ جیسا کہ ہم بتا چکے ہیں کہ یہ علاقہ سب سے پہلے ہالینڈ کے جہاز رانوں نے دریافت کیا تھا اس لیے انہوں نے نیو زی لینڈ کو اپنے ایک صوبے زی لینڈ کا نام دیا۔ خیر، اب اصل زی لینڈ کو تو عام لوگ جانتے تک نہیں کیونکہ نیو زی لینڈ اس سے کہیں بڑا ہے۔

نیدرلینڈز کا علاقہ زی لینڈ، روٹرڈیم جیسا اہم شہر و بندرگاہ اس کے قریب ہی واقع ہے

چلیں اب جاتے جاتے ذرا نئی دلّی کی کہانی بھی سنتے چلیں۔ آپ کو یہ جان کر بھی حیرت ہوگی کہ دسمبر 1911ء تک برطانوی ہند یعنی برٹش انڈیا کا دارالحکومت کلکتہ تھا۔ جی ہاں! دلّی 1911ء میں تب برطانوی ہند کا دارالحکومت بنا جب نئی دلّی بنائی گئی۔

نئی دلّی مکمل ہوئی تو برطانیہ نے 1931ء میں یہ یادگار ڈاک ٹکٹ جاری کیے تھے

دلّی صدیوں سے ہندوستان کا سیاسی و مالی مرکز تھا۔ 1649ء سے 1857ء تک مغل دور میں تو دلّی اپنے عروج پر نظر آئی۔ 1857ء وہی سال تھا جب جنگِ آزادی ناکام ہوئی اور ہندوستان پر برطانیہ کا قبضہ مکمل ہوا لیکن اس کے باوجود ان کا دارالحکومت کلکتہ ہی رہا یہاں تک کہ نئی صدی میں دارالحکومت دلّی لانے کا فیصلہ کیا گیا۔ شہر کی بنیاد شہنشاہ جارج پنجم نے 1911ء میں رکھی اور شہر کا افتتاح 20 سال بعد 13 فروری 1931ء کو ہوا۔ جس کے بعد ہندوستان پر برطانیہ کا اقتدار مزید 16 سال برقرار رہا۔

اب جب بات مشرق کی طرف آ ہی گئی ہے آگے ذرا اس موضوع پر بھی بات کر ہی لیتے ہیں۔ مشرق میں ہمیں ایسے شہر بہت کم ملتے ہیں کہ جن کا نام کسی دوسرے شہر پر رکھا گیا ہو۔ اس کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں، جن پر بحث کرنا ابھی مقصود نہیں اور نہ ہی درکار ہے۔ مختصر یہ کہ ایشیا قدیم زمانے سے بہت آباد علاقہ تھا اور آج بھی ہے۔ یہاں کوئی ایسے نئے شہر اور علاقے بسانے کی ضرورت موجود نہیں تھی اس لیے نئے نام بھی اس طرح نہیں سامنے آئے۔

بہرحال، انگریزوں نے ہندوستان پر قبضے کے دوران کئی شہروں کو اپنے نام ضرور دیے۔ پاکستان ہی میں دیکھ لیں تو کبھی فیصل آباد لائل پور کہلاتا تھا۔ پنجاب کے انگریز لیفٹیننٹ گورنر سر جیمز لائل کے نام پر۔ یہ نام ستمبر 1977ء میں بدل کر فیصل آباد کر دیا گیا۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ فیصل کون تھے؟ جی ہاں! وہی سعودی عرب کے مشہور فرمانروا شاہ فیصل بن عبد العزیز۔ جن کی پاکستان کے لیے بڑی خدمات تھیں۔

سعودی فرمانروا شاہ فیصل بن عبد العزیز، جن کے نام پر لائل پور فیصل آباد کہلاتا ہے

پھر پنجاب ہی کا ایک شہر منٹگمری کہلاتا تھا، جسے آج ہم ساہیوال کہتے ہیں۔ یہ بھی پنجاب کے اس زمانے کے لیفٹیننٹ گورنر سر رابرٹ منٹگمری کے نام پر تھا۔ اس کا نام تو فیصل آباد سے کہیں پہلے 1967ء میں ہی واپس ساہیوال کر دیا گیا تھا۔

ساہیوال کو سر رابرٹ منٹگمری کا نام دیا گیا تھا

لیکن پاکستان میں کچھ شہر اب بھی ایسے ہیں جو انگریزوں کے نام پر ہیں۔ سب سے اہم تو ایبٹ آباد ہے۔ یہ شہر جنوری 1853ء میں میجر جیمز ایبٹ نے اپنے نام سے بسایا تھا۔

ایبٹ آباد، میجر جیمز ایبٹ کا بسایا گیا شہر

پھر سندھ کا شہر جیکب آباد ہے جو بریگیڈیئر جنرل جان جیکب کے نام پر ہے۔ شہر کا اصل نام خان گڑھ تھا لیکن جیکب آباد ہوا اور آزادی کے بعد یہاں کے لوگوں کی خواہش پر اسے دوبارہ خان گڑھ نہیں کیا گیا۔ وجہ؟ جان جیکب کی مقامی لوگوں کے لیے خدمات کہ جن کی اب بھی بہت قدر کی جاتی ہے۔

جنرل جان جیکب، جن کا نام اب بھی احترام سے لیا جاتا ہے

صوبہ بلوچستان کا شہر ژوب کبھی فورٹ سنڈیمن کہلاتا تھا۔ انگریز فوجی افسر رابرٹ سنڈیمن کے نام پر۔ یہ نام تو دوبارہ ژوب کر دیا گیا لیکن جنوبی پنجاب کے شہر فورٹ منرو کا نام آج بھی یہی ہے۔ یہ علاقہ آباد تو رابرٹ سنڈیمن نے کیا تھا لیکن اس کا نام انہوں نے میجر جنرل اینڈریو منرو کا دیا۔

شہروں کے ناموں کی یہ دلچسپ اور عجیب داستان چلتی رہے گی، آپ اسے جتنا چلانا چاہیں، لیکن فی الحال اسے یہیں پر مکمل کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

[وڈیوز] ایک قوم کے وِلن، دوسری قوم کے ہیرو

گزشتہ 100 سالوں کی عظیم نو مسلم شخصیات – قسط 2