میں

خلیج فارس کے نیچے سرنگ بنانے کا عظیم منصوبہ

ایران اور قطر ایک عظیم منصوبے پر غور کر رہے ہیں، ایک ایسا میگا پروجیکٹ جو نہ صرف دنیا کو بدل دے گا بلکہ ریکارڈ توڑ اور ریکارڈ ساز بھی ہوگا۔ یہ منصوبہ ہے سمندر کے نیچے ایک سرنگ بنانے کا۔

اگر آپ ایران اور قطر کا نقشہ دیکھیں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک سمندر حائل ہے، جسے خلیجِ فارس کہتے ہیں۔ یہ بحری تجارت کے لیے دنیا کے مصروف ترین علاقوں میں سے ایک ہے۔ یہاں ایک مقام پر ایران اور قطر کے درمیان فاصلہ 200 کلومیٹرز رہ جاتا ہے اور عین اسی جگہ پر اب ایک سرنگ بنانے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔

یہ بات ایران کے پورٹس اتھارٹی چیف ایگزیکٹو علی اکبر نے بتائی ہے، جن کا کہنا ہے کہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے دورۂ قطر میں جن چار بڑے منصوبوں پر بات ہوگی، ان میں سے ایک یہی ہوگا۔

اس میگا پروجیکٹ کی بدولت خلیج فارس کے شمال اور جنوب میں واقع علاقے براہ راست ایک دوسرے سے مل جائیں گے۔ یوں عرب ممالک سے ایران، بحیرۂ قزوین بلکہ پاکستان کے لیے راستہ بھی بہت کم رہ جائے گا۔

ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ سرنگ ایران کے صوبہ بو شہر کی بندرگا دیر کو قطر سے ملائے گی اور اس میں نہ صرف ریلوے لائن بلکہ گاڑیوں کے لیے بھی گزرگاہ ہوگی۔ اس حوالے سے ایک مشترکہ کمیٹی اس منصوبے کے امکانات کا جائزہ لے گی اور اپنی حتمی رپورٹ پیش کرے گی۔

اگر ہم نقشے پر دیکھیں تو ہمیں دیر سے جنوب مغرب کی سمت قطر کے درمیان فاصلہ تقریباً 200 کلومیٹرز نظر آتا ہے۔ یعنی اگر یہ سرنگ بنی تو یہ دنیا کی سب سے بڑی زیرِ آب سرنگ ہوگی۔

خلیجِ فارس دوسرے سمندر سے کافی کم گہرا ہے۔ اس کی اوسط گہرائی اس کی اوسط گہرائی 50 میٹر اور زیادہ سے زیادہ گہرائی بھی 90 میٹر ہے۔ اس لیے یہ منصوبہ ممکن تو ہے لیکن بہت غیر معمولی بھی ہے۔ کیونکہ دنیا میں کبھی کسی نے اتنی بڑی زیر آب سرنگ نہیں بنائی۔

واضح رہے کہ ایران اور قطر کے درمیان زمینی راستہ عراق، کویت اور سعودی عرب سے ہو کر گزرتا ہے یعنی 200 کلومیٹرز کے بجائے کم از کم 1600 کلومیٹرز کا فاصلہ طے کرنا پڑے گا، وہ بھی ایسے ممالک سے جو ایران اور قطر کے مخالف ہیں۔ اس لیے دو حلیف ممالک کو باہم جوڑنے کا یہ آسان ترین  طریقہ ہے۔

خلیج فارس، رات کے وقت

اب تو دنیا کے کئی علاقوں میں ایسی سرنگیں واقع ہیں جو سمندر کے نیچے سے گزرتی ہیں۔ مثلاً جاپان کی سیکان ٹنل ہی دیکھ لیں۔ یہ سرنگ 1988ء میں مکمل ہوئی تھی۔ یہ ریلوے سرنگ جاپان کے دو بڑے جزیروں ہونشو اور ہوکائیڈو کو آپس میں ملاتی ہے۔ لیکن اس کی 53.8 کلومیٹرز لمبائی میں23.3 کلومیٹرز کا حصہ زیرِ آب ہے۔

سیکان ٹنل

اس لیے زیرِ آب حصے کے لحاظ سے دنیا کی سب سے بڑی سرنگ چینل ٹنل ہے۔ یہ مشہور ریلوے سرنگ برطانیہ کو فرانس سے ملاتی ہے اور انگلش چینل یعنی رودبار انگلستان کے نیچے سے گزرتی ہے۔ اس کی وجہ سے انگلینڈ تاریخ میں پہلی بار زمینی راستے سے براہ راست یورپ سے جڑ گیا۔ یہ 50.4 کلومیٹرز طویل سرنگ ہے جس کا 37.9 کلومیٹرز حصہ سمندر کے نیچے ہے۔

یہ دونوں تو ریلوے لائن کی سرنگیں ہیں، تو ایسی کون سی سرنگ ہے جس میں آپ خود اپنی گاڑی لے کر سمندر کے نیچے سے گزر سکیں؟ یہ ہے ناروے کی رائفاسٹ ٹنل۔ 14.3 کلومیٹرز طویل یہ سرنگ سطحِ آب سے 293 میٹرز نیچے ہے یعنی یہ سب سےگہری سرنگ بھی ہے۔ یہ 2020ء میں عوام کے لیے کھولی گئ۔

رائفاسٹ ٹنل

یہ تمام سرنگیں یا دو شہروں، یا صوبوں یا پھر ملکوں کو ملاتی ہیں لیکن دو سرنگیں ایسی ہیں جو بر اعظموں کو ملاتی ہیں۔ آپ حیران ہو رہے ہوں گے کہ ایسا کیسے ممکن ہے؟ تو جناب ایسا صرف ایک جگہ پر ہو سکتا ہے اور اس کا نام ہے استنبول میں۔ ترکی کا یہ عظیم شہر دو بر اعظموں کے سنگم پر واقع ہے۔ یہاں ترکی نے 2013ء میں پہلے ریلوے سرنگ بنائی، جس کا نام مرمرہ ہے۔ یہ شہر کے جنوبی ساحلوں کے ساتھ ساتھ چلنے والی ریلوے لائن کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے منصوبہ کا حصہ ہے۔ پھر 2016ء میں یوریشیا سرنگ بھی مکمل کی گئی، جو شہر کے ایشیائی اور یورپی حصوں کو آپس میں ملاتی ہے اور کوئی بھی گاڑی صرف 5 منٹ میں ایک سے دوسرے بر اعظم پہنچ سکتی ہے۔

مرمرہ سرنگ، جو دو بر اعظموں کو ملاتی ہے

سمندر کے نیچے سے گزرنے والی سرنگیں اب دنیا بھر میں پائی جاتی ہیں۔ جاپان سے لے کر امریکا اور چین سے ترکی تک، لیکن کوئی سرنگ اتنی طویل نہیں جتنی ایران اور قطر کی سرنگ ہوگی۔ یہ اِس وقت کی طویل ترین سرنگ سے بھی چار گُنا بڑی ہوگی۔ دیکھتے ہیں یہ غیر معمولی اور حیرت انگیز منصوبہ واقعی حقیقت کا رُوپ بھی دھارتا ہے یا معاملہ صرف باتوں پر ہی ختم ہو جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

انسانوں کا سب سے بڑا قاتل کون؟

غیر معمولی خود اعتمادی کیسے حاصل کریں؟