میں

نواز شریف کا دل ٹوٹ گیا! یہ ٹاکوٹسوبو سنڈروم کون سی بلا ہے؟

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں سیاست ایک میدانِ کار زار ہے، جو ہمیشہ گرم رہتا ہے۔

لیکن یہی سیاست ہے جو ہمیں روز کچھ نہ کچھ نیا بھی سکھاتی ہے۔ مثلاً اِس وقت ایک بیماری کا بہت چرچا ہے، جس کا نام ہے Takotsubo Syndrome۔ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اب یہ کون سی بلا ہے؟ آئیے آپ کو بتاتے ہیں:

عدالت میں اب ایک میڈیکل رپورٹ جمع کروائی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو پاکستان واپس لایا گیا تو انہیں ٹاکوٹسوبو سنڈروم ہو سکتا ہے۔ اس لیے رپورٹ میں انہیں پاکستان نہ جانے کا مشورہ دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ نواز شریف پہلے سے دل کے عارضے میں مبتلا ہیں۔

لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ٹاکوٹسوبو سنڈروم کا عام نام  بروکن ہارٹ سنڈروم ہے، یعنی دل ٹوٹنے کی بیماری کہتے ہیں۔ اگر واقعی ایسا ہے تو یہاں تو سبھی دل جلے ہیں بھیا!

خیر، ذہن میں سب سے پہلے یہی سوال آ رہا ہے کہ یہ بیماری ہوتی کیسے ہیں بھلا؟ تو ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بنیادی طور پر یہ مرض بہت زیادہ پریشانی یا ذہنی دباؤ کی وجہ سے ہوتا ہے اور اس سے دل کا دورہ بھی پڑ سکتا ہے۔

ذہنی پریشانیوں میں کسی عزیز کی موت واقع ہو جانا، مالی مسائل، کسی حادثے، کسی جھگڑے سے یا اچانک بیمار پڑ جانے سے ہونے والی پریشانیاں شامل ہیں جبکہ اچانک کسی موذی مرض میں مبتلا ہو جانے کی خبر سننے یا کسی قدرتی آفت سے ڈر جانے سے بھی یہ بیماری ہو سکتی ہے۔ پھر اچانک نوکری ختم ہو جانا، یہاں تک کہ کسی عوامی اجتماع سے خطاب کرنے، اسٹریٹ کرائم میں لُٹ جانے کے خوف سے بھی ایسا ہو سکتا ہے۔ صرف بُری خبر سے ہی نہیں بلکہ اچانک خوشی مل جانے سے بھی یہ مرض ہو جاتا ہے۔ مثلاً اچانک شادی ہو جانا، ہائے ہائے سوچ کر ہی دل میں لڈو پھوٹ رہے ہیں۔ پھر لاٹری نکل آنا یا اچانک کوئی کامیابی مل جانا بھی Takotsubo Syndrome کا سبب بن سکتا ہے۔

لیکن یہ مُوئی بیماری آئی کہاں سے؟

سب سے پہلے اس کا پتہ 1990ء میں جاپان میں چلا تھا، اس لیے اس کا نام بھی جاپانی ہی ہے۔ عام طور پر ہمارے ہاں دل کے امراض کو مردوں کی بیماری سمجھا جاتا ہے کیونکہ خواتین اپنی تمام ذہنی پریشانیاں مردوں کو دے کر خود لمبی عمر جیتی ہیں لیکن Takotsubo Syndrome خالص زنانہ بیماری ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس مرض میں مبتلا 90 فیصد خواتین ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اس میں لاحق ہونے والے زیادہ تر مریض جلد ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔

‏Takotsubo Syndrome میں موت کی شرح تقریباً 1 فیصد ہے یعنی یہ بہت خطرناک بیماری نہیں ہے۔ یہ ایک عارضی بیماری ہے جس سے طبیعت مکمل طور پر بحال ہو سکتی ہے۔

اگر علامتیں دیکھیں تو سینے میں درد، سانس لینے میں مشکل، دھڑکن کا تیز ہو جانا اور کبھی کبھی متلی کی کیفیت ہونا بھی شامل ہے۔ اس بیماری میں دل کا بایاں خانہ بڑا ہو جاتا ہے اور اس کی شکل بدل جاتی ہے۔ یوں دل جسم کو اس طرح خون فراہم نہیں کر پاتا، جس طرح وہ عام طور پر کرتا ہے۔

ویسے Takotsubo Syndrome ہارٹ اٹیک سے مختلف بیماری ہے۔ دل کے دورے کا مطلب ہے دل کی شریان کا مکمل یا تقریباً پورا بند ہو جانا جبکہ دل ٹوٹنے کی اِس بیماری میں شریانیں مکمل طور پر بند نہیں ہوتیں البتہ ان میں خون کا بہاؤ ضرور کم ہو جاتا ہے۔

تو میاں صاحب! اس بیماری سے آپ کو کچھ نہیں بگڑے گا، ملک واپس آنا چاہیں تو آ سکتے ہیں بلکہ ضرور آئیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سوشل میڈیا کے دور میں بچوں کی تربیت کیسے کریں؟

[وڈیوز] نواز شریف کا دِل ٹوٹ گیا؟