میں

پاکستان سپر لیگ، لاہور قلندرز کے چند سنسنی خیز میچز

پاکستان سپر لیگ کا بخار آہستہ آہستہ پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں پی ایس ایل کا ساتواں سیزن جاری ہے اور لاہور قلندرز اور ملتان سلطانز کے مقابلے نے تو گویا لیگ میں جان ہی ڈال دی ہے۔ یہ کہیں تو غلط نہیں ہوگا کہ یہ پاکستان سپر لیگ کی تاریخ کے بہترین میچز میں سے ایک تھا۔

لاہور قلندرز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے فخر زمان کے طوفانی 76 اور کامران غلام کے 43 رنز کی بدولت اپنی گرفت مضبوط کر لی۔ آخر میں ڈیوڈ ویزے اور راشد خان کی دھواں دار اننگز نے اسکور کو 206 رنز تک پہنچا دیا۔

ملتان نے اینٹ کا جواب پتھر سے دیا اور اس کے اوپننگ بیٹسمین شان مسعود اور کپتان محمد رضوان نے ہی اسکور کو 150 رنز تک پہنچا دیا۔ شان 50 گیندوں پر 83 اور رضوان 42 گیندوں پر 69 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو میچ پھنس گیا لیکن آخری اوور میں خوشدل شاہ نے پہلی تین گیندوں پر تین چوکے اور پھر چھکے کی صورت میں وننگ شاٹ لگا کر میچ کا خاتمہ کر دیا۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ لاہور اس طرح میچ پر حاوی ہونے کے بعد ہار گیا ہو بلکہ قلندروں کی تو پوری تاریخ ہے۔ وہ کئی مرتبہ 200 رنز بنانے کے باوجود بھی ہارے ہیں۔

اس لیے آج ہم لاہور قلندرز کے ایسے مقابلوں کے بارے میں بتانے جا رہے ہیں جو جو بہت ہی سنسنی خیز مرحلے میں داخل ہوئے، زیادہ تر تو لاہور ہارا ہی لیکن کچھ ایسے بھی ہیں جو "حیران کُن” طور پر جیت لیے۔

جب دانتوں تلے پسینہ آ گیا

عموماً اعصاب پر طاری ہو جانے والے ایسے مقابلے ہائی اسکورنگ ہی ہوتے ہیں۔ ایک ٹیم بہت بڑا ٹوٹل کھڑا کر لیتی ہے اور دوسری اس ہدف تک پہنچنے کے لیے اپنی پوری جان لگا دیتی ہے، یہاں تک کہ معاملہ آخری اوور اور آخری گیند تک پہنچ جاتا ہے جہاں بہت سے فیکٹرز کام کرتے ہیں اور پھر فاتح کا فیصلہ ہوتا ہے۔ لیکن ہم جس پہلے میچ کا ذکر کرنے جا رہے ہیں وہ بہت لو اسکورنگ میچ تھا۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ 59 رنز پر آل آؤٹ ہو جانے والی ٹیم بھی اتنا فائٹ بیک کرے گی؟

یہ پی ایس ایل 2017ء میں لاہور اور پشاور کا ایک میچ تھا جس میں لاہور پہلے کھیلتے ہوئے صرف 59 رنز پر ڈھیر ہو گیا تھا۔ پشاور کو صرف 60 رنز بنانے تھے لیکن یاسر شاہ کی باؤلنگ کے آگے ان کی ایک نہیں چلی۔ صرف 51 رنز پر 7 زلمی بیٹسمین آؤٹ ہو چکے تھے اور لگتا تھا کہ قلندرز سب کو حیران کر دیں گے۔ لیکن کرس جارڈن اور وہاب ریاض کی سمجھداری آہستہ آہستہ پشاور کو کامیابی تک لے ہی آئی۔ پشاور نے میچ تو جیت لیا، لیکن صرف بہت ہی مشکل سے۔

پولاااااااارڈ!

یہ وہی سال تھا جس میں کراچی اور لاہور کے درمیان ایک کانٹے کا میچ دیکھنے کو ملا تھا۔ خود ہی اندازہ لگا لیجیے کہ ایک تو کراچی اور لاہور کا میچ، جن کا ویسے ہی خدا واسطے کا بَیر ہے، وہ آخری گیند تک چلا جائے تو کیا حال ہوگا۔ پی ایس ایل 2017ء کے اِس میچ میں لاہور نے 155 رنز بنائے تھے۔ جواب میں کراچی کی آدھی ٹیم 103 رنز پر میدان سے واپس آ چکی تھی۔ لگ رہا تھا کہ مقابلہ کنگز کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے لیکن یہاں کیرون پولارڈ نے اپنا جادو دکھا دیا۔ آخری اوور میں 14 رنز کی ضرورت تھی اور پہلی چار گیندوں پر صرف 4 رنز بن پائے یعنی آخری دو گیندوں پر 10 رنز مزید درکار تھے۔ پولارڈ نے یہاں عامر یامین کی دونوں گیندوں پر دو شاندار چھکے لگا دیے۔ ان کا فاتحانہ جشن آج بھی سب کو یاد ہوگا!

سپر اوور اور سپر قسمت

پی ایس ایل تاریخ کا ایک اور بہت ہی ہیجان خیز مقابلہ 2018ء میں ہوا تھا جب لاہور قلندرز ہی کا ٹکراؤ اسلام آباد یونائیٹڈ سے ہوا تھا۔ لاہور بہت آسانی سے میچ جیت رہا تھا۔ اسے 52 گیندوں پر صرف 45 رنز کی ضرورت تھی لیکن یہاں وہ وکٹیں نہیں روک پایا۔ آخری اوور میں برینڈن میک کولم اس وقت رن آؤٹ ہو گئے جب چار گیندوں پر صرف 7 رنز کی ضرورت تھی۔ سلمان ارشاد نے یہاں محمد سمیع کو جاندار چھکا جڑ دیا اور آخری گیند پر آؤٹ ہو گئے۔ مقابلہ سپر اوور میں چلا گیا جہاں لاہور کے 15 رنز کے جواب میں آصف علی اور آندرے رسل کے چھکوں اور قسمت نے یونائیٹڈ کو جتوا دیا۔


فواد رانا کے سجدے

اب ایسا بھی نہیں کہ لاہور سارے میچز ہارا ہو۔ 2019ء میں ملتان سلطانز کے خلاف ایک مقابلے میں لاہور نے 201 رنز کا ہدف حاصل کر لیا تھا۔ جی ہاں! وہ بھی 108 رنز پر آدھی ٹیم آؤٹ ہو جانے کے بعد۔ یہ مشہورِ زمانہ ‘مسٹر 360’ اے بی ڈی ولیئرز اور ڈیوڈ ویزے تھے جنہوں نے لاہور کو ایک حیران کن کامیابی دلائی۔ ڈی ولیئرز 29 گیندوں پر 52 اور ویزے 20 رنز پر 45 رنز کے ساتھ فاتحانہ میدان سے واپس آئے۔

لاہور کو آخری اوور میں جیتنے کے لیے 9 رنز کی ضرورت تھی اور پہلی پانچوں گیندوں پر ایک باؤنڈری تک نہیں لگی۔ لیکن آخری گیند پر جب تین رنز کی ضرورت تھی، تب ویزے نے ‘سو سنار کی، ایک لوہار کی’ کے مصداق چھکا لگا کر میچ کا خاتمہ کر دیا۔

اس میچ کا اختتام اور لاہور قلندرز کے ہر دل عزیز مالک فواد رانا کے سجدے کون بھلا سکتا ہے؟

لاہور-کراچی مقابلہ، وہ بھی سپر اوور میں؟

ہم نے اوپر کراچی اور لاہور کے ایک مقابلے کا ذکر کیا تھا جہاں آخری دو گیندوں پر پولارڈ کے چھکوں نے میچ کا فیصلہ کر دیا تھا لیکن تصور کیجیے کہ کراچی-لاہور میچ سپر اوور میں چلا جائے تو کیا ہوگا؟ ایسا 2018ء میں ہو چکا ہے جب کراچی کنگز کے 163 رنز کے جواب میں لاہور کو جیتنے کے لیے آخری اوور میں 16 رنز کی ضرورت تھی۔ شروع میں ہی سہیل اختر کے چھکے اور چوکے نے میچ کا تقریباً فیصلہ کر دیا تھا لیکن دو کھلاڑیوں کے رن آؤٹ اور درمیان میں عثمان شنواری کے نو-بال نے میچ ٹائی بھی کیا اور "میمز کا طوفان” بھی پیدا کیا۔ بہت سے لوگوں کو یاد ہوگا کہ اس میچ کے بعد سوشل میڈیا پر کیا طوفان مچا تھا۔

بہرحال، سپر اوور میں پہلی ہی گیند پر لاہور کے فخر زمان آؤٹ ہوئے اور آخری گیند پر بھی وکٹ ہی گری۔ لاہور صرف 11 رنز بنا پایا۔ کراچی با آسانی جیت سکتا تھا لیکن پہلی پانچ گیندوں پر صرف دو رنز بن سکے اور یوں آخری گیند پر شاہد آفریدی کا چھکا بھی کراچی کو میچ نہیں جتوا سکا۔ لاہور سپر اوور میں جیت گیا اور کراچی سے اپنی کئی شکستوں کے بدلے لے لیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

دنیا کے عجیب ترین، حیران کُن، خوفناک اور بھیانک مقامات

پی ٹی آئی کے”ہوم گراؤنڈ” پر بھی غیرمقبولیت میں مسلسل اضافہ، تازہ سروے کے حیران کن انکشافات