میں

مری نہ جائیں بلکہ اِن سیاحتی مقامات کا رُخ کریں

نئے سال کا آغاز خوشیوں کے ساتھ ہوتا ہے لیکن پاکستان میں سالِ نو کے پہلے ہی ہفتے میں ایک ایسا واقعہ پیش آ گیا کہ جس نے خوشیوں پر پانی پھیر دیا۔ پاکستان کے اہم ترین سیاحتی مقام مری میں برفانی طوفان میں پھنسنے کے بعد درجنوں افراد جان کی بازی ہار گئے۔ ان میں معصوم بچے اور خواتین بھی شامل تھیں۔ یہ ایسا سانحہ تھا کہ جس کا درد ہر پاکستانی نے اپنے دل میں محسوس کیا۔

سانحہ مری میں جہاں ہمیں سرکاری اداروں کی غفلت نظر آتی ہے، وہیں عوام کی بے پروائی اور مقامی آبادی کی بے حسی بھی اپنے عروج پر دکھائی دی۔ ایسی کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے ذمہ دار ادارے خوابِ خرگوش کے مزے لیتے رہے، محکمہ موسمیات کے انتباہ کے باوجود عوام جوق در جوق مری کا رخ کرتے رہے اور سب سے بھیانک تو مری والوں کا طرزِ عمل تھا کہ جنہوں نے آنے والے سیاحوں کو ہوٹل سے لے کر کھانے تک، ہر سہولت پہنچانے کے منہ مانگے دام لیے۔ یہی رویّہ ہے کہ جس کی وجہ سے ماضی میں بھی مری کا بائیکاٹ کرنے کی مہمات چلی تھیں لیکن سب وقتی جوش دکھانے کے بعد ختم ہو گئیں۔

آج بھی عوام مری کا رخ کرتے ہیں، یہ کہہ کر کہ مری کا بائیکاٹ کریں تو جائیں کہاں؟ تو ہم آپ کو یہی بتانے آئے ہیں کہ اگر آپ کو سردیوں میں برف باری دیکھنے کا شوق ہے، یا پھر آپ سردی کو خوب انجوائے کرنا چاہتے ہیں بلکہ اگر آپ کو سردیاں بُری لگتی ہیں اور آپ کسی دوسرے علاقے کی طرف جانا چاہتے ہیں تو آپ کو کہاں جانا چاہیے؟

وادئ سوات

تو جناب! اگر آپ کو سردیوں میں برف باری دیکھنی ہے اور آپ سردیوں کا بھرپور مزا لینا چاہتے ہیں تو سب سے اچھی جگہ ہے سوات۔ وادئ سوات میں مالم جبہ کی تو کیا ہی بات ہے۔ جہاں برف باری بھی زبردست ہوتی ہے اور یہاں پاکستان کا سب سے بڑا اور مشہور اسکی ریزورٹ بھی واقع ہے۔ اب تو موٹر وے کے ذریعے سوات پہنچنا بھی آسان ہو گیا ہے۔ اس لیے مری میں خوار نہ ہوں، سوات چلے جائیں۔ یہ علاقے نہ صرف مری سے زیادہ سستے ہیں بلکہ یہاں کے لوگ بھی بہت مہمان نواز ہیں۔ پھر خوبصورتی میں بھی یہ مری سے کہیں بڑھ کر ہیں اور سہولیات بھی کم نہیں۔


زیارت

ویسے اگر آپ پنجاب کے بالائی علاقوں یا خیبر پختونوا میں نہیں رہتے تو آپ کے لیے شاید سوات جانا اتنا آسان نہ ہو۔ کراچی اور دوسرے جنوبی علاقوں کے لوگ تو آسانی سے مری بھی نہیں جا سکتے۔ تو اُن کے لیے سردیاں گزارنے کی خاص جگہ ہے زیارت! جو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے 130 کلومیٹرز دُور ہے۔ یہ سطحِ سمندر سے ڈھائی ہزار میٹرز کی اونچائی پر واقع ہے۔ تاریخی لحاظ سے بھی اہم ہے کیونکہ یہاں قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی زندگی کے آخری دن گزارے تھے۔ اُن کی آخری قیام گاہ قائد اعظم ریزیڈینسی آج بھی یہاں کا ایک اہم سیاحتی مقام ہے۔ اس کے علاوہ یہ علاقہ قدرتی حسن سے بھی مالا مال ہے۔ زیارت میں صنوبر کے جنگلات بہت قیمتی ہیں بلکہ دنیا میں اپنی نوعیت کا دوسرا سب سے بڑا جنگل زیارت میں ہی ہے۔ زیارت پاکستان کے سب سے زیادہ ٹھنڈے شہروں میں سے ایک ہے تو اگر آپ کو واقعی چِل کرنا ہے تو زیارت بہترین جگہ ہے۔


گورکھ ہِل

سندھ اور بلوچستان کے سیاحوں کے لیے ایک اور بہترین تفریح گاہ گورکھ ہل بھی ہے, جسے "سندھ کا مری” کہتے ہیں۔ یہ سندھ کے ضلع دادو میں سندھ-بلوچستان سرحد پر واقع ایک ہل اسٹیشن ہے۔ یہ سطحِ سمندر سے 1734 میٹر کی بلندی پر واقع ہے اور صوبہ سندھ کی وہ واحد جگہ ہے جہاں برف باری پڑتی ہے۔ کراچی سے صرف 8 گھنٹے کی ڈرائیو کر کے یہاں با آسانی پہنچ سکتے ہیں۔ سردیوں میں یہاں درجہ حرارت صفر سے بھی نیچے چلا جا تا ہے اور گرمیوں میں بھی عام طور پر 20 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے ہی رہتا ہے۔ اس لیے اگر کراچی والے اپنے قریب کہیں ٹھنڈ کا اصل مزا لے سکتے ہیں تو وہ جگہ گورکھ ہل ہی ہے۔ یہاں پر سیاحوں کے لیے حال ہی میں کئی سہولیات بنائی گئی ہیں، اس لیے آپ مزے سے گورکھ ہل جا سکتے ہیں۔


فورٹ منرو

یہ تو وہ مقامات ہو گئے جو شمالی پنجاب، خیبر پختونخوا اور جنوبی سندھ اور بلوچستان کے عوام کے لیے ہو گئے۔ جو لوگ ملک کے درمیانی علاقوں میں رہتے ہیں، مثلاً وسطی پنجاب، شمالی سندھ اور مشرقی بلوچستان میں، وہ کہاں جائیں؟ تو اُن کے لیے جنوبی پنجاب میں واقع فورٹ منرو بہترین جگہ ہے۔ یہ ضلع ڈیرہ غازی خان میں واقع ایک ہل اسٹیشن ہے جو سطحِ سمندر سے 1970میٹرز کی بلندی پر واقع ہے۔ یہ پورے پاکستان کے تقریباً درمیان میں موجود ہے۔ یہاں سے نہ صرف پنجاب اور بلوچستان بلکہ سندھ اور خیبر پختونخوا بھی کافی قریب ہیں۔ یہاں سردیوں کے موسم میں برف باری بھی پڑتی رہتی ہے اور سیاحوں کے لیے کئی سہولیات بھی موجود ہیں۔


گوادر

لیکن اگر آپ ہماری طرح سردیوں سے پریشان رہتے ہیں اور آپ کو برف باری دیکھنے بالکل کوئی شوق نہیں ہے بلکہ الٹا آپ سردیوں میں کسی گرم موسم والے علاقے میں جانا چاہتے ہیں تو آپ کے لیے بھی ہمارے پاس ایک بہترین جگہ ہے۔ یہ ہے پاکستان کے انتہائی جنوب مغربی کنارے پر واقع گوادر کا خوبصورت شہر! یہاں نہ صرف ملک کے دوسرے علاقوں کے مقابلے میں سردی کم پڑتی ہے بلکہ یہ قدرتی حسن سے بھی مالا مال ہے۔ خوبصورت مناظر، حیرت انگیز پہاڑ، سنہرے رنگ کے طویل صحرا، تا حدِ نگاہ پھیلا ہوا نیلا سمندر اور اس کے ساتھ ساتھ چلتا شفاف ساحل، یہ سب گوادر کو ایک انوکھا، منفرد اور دلفریب مقام بناتے ہیں۔ گوادر جاتے ہوئے مکران کوسٹل ہائی وے پر سفر کرنا ہی پوری پکنک ہے۔ سردیوں کے موسم میں گوادر کی سیر آپ کو زندگی بھر کی خوبصورت یادیں دے سکتی ہے۔ کراچی اور بلوچستان کے سیاح تو بہت آسانی سے گوادر جا سکتے ہیں۔

تو آپ کے خیال میں کون سا مقام سردیوں میں سیاحت کے لیے بہترین ہے؟ ہمیں اپنی رائے سے ضرور آگاہ کیجیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

لیڈی ڈیانا کی "حقیقی محبت” ڈاکٹر حسنات کون؟

[وڈیوز] ڈاکٹر حسنات خان کون؟