میں

یہ 20 مقامات دیکھ لیں، اس سے پہلے کہ یہ ختم ہو جائیں

زمین پر چند انتہائی خوبصورت مقامات ہیں، اتنے خوبصورت کہ انہیں دیکھ کر جنت کا گمان ہو لیکن بدقسمتی سے قدرت اور انسان کے بنائے ہوئے یہ حسین شاہکار موسمیاتی تبدیلی اور خود انسان کی غفلت و بے پروائی کی وجہ سے خطرے سے دوچار ہیں۔ آج ہم نے آپ کے لیے ایسے چند مقامات کی فہرست تیار کی ہے جو آپ کو ضرور دیکھنے چاہئیں، کیونکہ ہو سکتا ہے کہ یہ کچھ عرصے کے بعد ختم ہو جائیں۔

‏1۔ دیوارِ چین

فرسودگی کے قدرتی عمل اور تاریخی کندہ کاری کی حامل اینٹوں کی فروخت نے عظیم دیوارِ چین کے تقریباً دو تہائی حصے کی تباہی کا آغاز کردیا ہے۔


‏2۔ تاج محل

محبت کی عظیم نشانی ‘تاج محل’ سالوں سے آلودگی اور فرسودگی کا شکار ہے اور چند ماہرین کا کہنا ہے کہ بالآخر یہ تباہ ہو جائے گا۔


‏3۔ بحیرۂ مردار

بحیرۂ مردار کی گہرائی گزشتہ 40 سالوں میں 80 فٹ کم ہوئی ہے۔ ماہرین کو خطرہ ہے کہ اگر دریائے اردن کا پانی یونہی استعمال کیا جاتا رہا تو قدرت کا یہ عظیم شاہکار صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔


‏4۔ گریٹ بیریئر رِیف

آسٹریلیا کی مرجانی چٹانوں کا عظیم سلسلہ "گریٹ بیریئر رِیف” بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت اور سمندری آلودگی کی وجہ سے بدترین تباہی سے دوچار ہے۔ اس کی خوبصورت رنگ برنگی مرجانی چٹانیں بہت تیزی سے سفید ہو رہی ہیں، جسے ‘بلیچنگ’ کا عمل کہتے ہیں۔ ایک حالیہ تحقیق نے بتایا ہے کہ ان سمندری چٹانوں کا لگ بھگ 93 فیصد حصہ کسی نہ کسی سطح پر بلیچنگ کا شکار ہو چکا ہے۔


‏5۔ سیشلس

ہنی مون کے خواہشمند جوڑوں کا پسندیدہ ترین مقام، سیشلس کے جزائر جو بحر ہند میں واقع ہے لیکن یہ تیزی سے غائب ہو رہے ہیں۔


‏6۔ کوہ ایلپس

یورپ کے مرکز میں ایلپس کا خوبصورت پہاڑی سلسلہ ہے جو دنیا کے دیگر سلسلہ کوہ سے کم بلند ہے لیکن اس کے گلیشیئر زبردست خطرے سے دوچار ہیں۔ اس وقت ایلپس کے گلیشئرز کی برف 3 فیصد سالانہ کے حساب سے گھٹ رہی ہے اور چند ماہرین سمجھتے ہیں کہ 2050ء تک اس کا مکمل خاتمہ ہو سکتا ہے۔


‏7۔ گرینڈ کینیَن

دنیا کی مقبول ترین گھاٹی، گرینڈ کینیَن، امریکی حکومت کی جانب سے خطرے سے دوچار 11 تاریخی مقامات میں شامل ہے۔ بڑھتے ہوئے تعمیراتی منصوبے اس کی سب سے بڑی وجہ ہیں جن میں سیاحوں کے لیے رہائش گاہوں سے لے کر یورینیم کے لیے کان کنی تک شامل ہیں۔ اس سے گھاٹی کا بڑا حصہ اور اس کے پانی کا واحد ذریعہ، دریائے کولوراڈو، تباہ ہو سکتا ہے۔


‏8۔ اہرام مصر

اردگرد بڑھتی تعمیرات، زیر زمین پانی کی ابھرتی ہوئی سطح اور آلودگی نے مصر کے اہرام اور دیگر آثار قدیمہ کو خطرے سے دوچار کر رکھا ہے۔


‏9۔ دریائے کانگو کا طاس

دریائے کانگو کے طاس کا علاقہ، جو دنیا کا دوسرا سب سے بڑا برساتی جنگل رکھتا ہے اور حیاتیاتی متنوع ترین علاقوں میں سے ایک ہے جہاں 10 ہزار سے زیادہ پودوں، ایک ہزار پرندوں اور 400 ممالیہ کی اقسام پائی جاتی ہیں۔ گزشتہ چند سالوں میں غیر قانونی کان کنی کی وجہ سے 13 لاکھ ملین مربع میل کا جنگل ختم ہوا ہے اور اقوام متحدہ کے خیال میں 2040ء تک دو تہائی جنگل کا خاتمہ ہو جائے گا۔


‏10۔ وینس

رومان پرور ماحول، خوبصورت کشتیاں اور گلیوں کی جگہ نہریں، یہ اٹلی کا شہر وینس ہے جو صدیوں سے اسی طرح قائم وہ دائم ہے لیکن اب یہ ڈوب رہا ہے اور لگتا ہے زیادہ عرصے برقرار نہیں رہ سکے گا۔


‏11۔ مونٹانا کے گلیشیئرز

امریکا کی ریاست مونٹانا کا گلیشیئر نیشنل پارک، جو قدرتی نظاروں کے شائق اور ان کے ساتھ وقت گزارنے کے خواہشمند افراد کی جنت سمجھا جاتا ہے، کبھی 150 گلیشیئرز رکھتا تھا جو اب گھٹ کر صرف 25 رہ گئے ہیں۔ اگلے 15 سالوں میں یہ باقی ماندہ گلیشیئرز بھی ختم ہو جائیں گے۔


‏12۔ مالدیپ

مالدیپ، بحر ہند میں واقع جنت نظیر جزیرے، آہستہ آہستہ موسمیاتی تبدیلی کی نظر ہو رہے ہیں۔ چند سائنس دان کہتے ہیں کہ اگلے 100 سالوں میں یہ جزیرے مکمل طور پر سمندر برد ہو جائیں گے۔


‏13۔ بگ سر کیلیفورنیا

کیلیفورنیا کا بگ سر علاقہ ویل مچھلیاں دیکھنے کے لیے بہترین مقام ہے لیکن حالیہ خشک سالی اور جنگل کی آگ نے اس ساحلی علاقے کو سخت متاثر کیا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ سال بہ سال یہاں آنے والی ویلز میں کمی واقع ہو رہی ہے۔


‏14۔ ایمیزن برساتی جنگل

21 لاکھ مربع میل پر واقع برازیل کا ایمیزن برساتی جنگل دنیا کے سب سے بڑے جنگلات ہیں۔ یہ دنیا میں جانداروں کے لیے متنوع ترین مقام ہے لیکن بڑھتی ہوئی زراعت اور آبادی نے اس کی تباہی کا آغاز کردیا ہے۔


‏15۔ ماؤنٹ کلیمنجارو

افریقہ کا سب سے بلند پہاڑ، ماؤنٹ کلیمنجارو، اور اس کے اوپر جمی برف، شاید یہ نظارہ اب زیادہ عرصے تک نظر نہ آئے۔ 1912ء سے لے کر 2007ء کے دوران اس پہاڑ کی برف میں 85 فیصد کمی آئی ہے۔


‏16۔ مینڈن ہال گلیشیئر، الاسکا

امریکی ریاست الاسکا کی وادی مینڈن ہال کے مینڈن ہال گلیشیئر کے نیچے یہ خوبصورت برفانی غاریں پگھلتی چلی جا رہی ہیں اور ہو سکتا ہے کہ کچھ دہائیوں بعد نہ ملیں۔


‏17۔ پیٹرا

پیٹرا اردن کے سب سے زیادہ دیکھے جانے والے سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے، لیکن ان آثار قدیمہ کو گزشتہ ایک صدی میں ہواؤں، بارشوں اور سیاحوں کی جانب سے دیواروں کو بہت زیادہ چھوئے جانے سے سنگین خطرہ لاحق ہے۔


‏18۔ ٹمبکٹو مسجد

افریقی ملک مالی کے شہر ٹمبکٹو کی یہ تاریخی مسجد جو 14 ویں صدی میں بنی اور آج مٹی سے بنی دنیا کی سب سے بڑی مسجد ہے، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور بارشوں کی وجہ سے سخت مسائل سے دوچار ہے۔


‏19۔ پوٹوسی

جنوبی امریکہ کے ملک بولیویا میں سطح سمندر سے ساڑھے 13 ہزار فٹ کی بلندی پر پوٹوسی کا خوبصورت شہر واقع ہے جو دنیا کے بلند ترین شہروں میں شمار ہوتا ہے۔ لیکن صدیوں سے جاری کان کنی نے اس شہر کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔


‏20۔ عطا آباد جھیل

عطا آباد جھیل پاکستان کے علاقے ہنزہ کے قریب واقع ایک خوبصورت جھیل ہے۔ یہ 2010ء میں ایک زلزلے کے نتیجے میں وجود میں آئی۔ زلزلے کے بعد ایک پہاڑ کا بڑا حصہ دریائے ہنزہ میں گر گیا اور اس کا بہاؤ روک دیا۔ نتیجتاً دریا کا پانی کئی کلومیٹرز پر کھڑا ہو گیا۔ اب دریا کا پانی تودے سے آہستگی سے خارج ہوتا ہے اور اس کے پیچھے ایک بہت بڑی اور انتہائی خوبصورت جھیل بن گئی ہے۔ ہر سال لاکھوں سیاح اس جھیل کو دیکھنے کے لیے پاکستان اور بیرونِ ملک سے آتے ہیں۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس سے پانی خارج ہوتا رہے گا اور بالآخر ایک وقت آئے گا کہ یہ جھیل ختم ہو جائے گی۔ اس لیے بہتر ہے کہ اسے اپنے جوبن پر ہی دیکھ لیں، نجانے کب عطا آباد جھیل ماضی کا قصہ بن جائے؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

وہ ملک جو آئندہ 20 سالوں میں ختم ہو جائیں گے

تیسری عالمی جنگ ہوئی تو کون سے مقامات محفوظ ترین ہوں گے؟