میں

کیا آپ کی عمر 30 سال ہو گئی ہے؟ اب یہ اصول لازماً اپنا لیں

اگر آپ اپنی تیسویں سالگرہ منانے والے ہیں تو آپ زندگی کا ایک اہم سنگ میل عبور کرنے والے ہیں۔ لیکن یہ زندگی کے سفر میں صرف ایک پڑاؤ ہے۔ اب ایک ایسے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں جو بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اگر یہاں آپ نے اپنی زندگی کے کچھ اصول مرتب نہ کیے تو ”درمیانی عمر کے بحران“ سے دوچار ہو جائیں گے۔

30 سال کی عمر کو پہنچتے ہی آپ کو سب سے پہلے خود کو پیشہ ورانہ طور پر مضبوط بنانا ہوگا، اپنی صلاحیتوں کو روز بروز بڑھانا ہوگا تبھی 40 سال کی عمر تک پہنچ کر آپ زندگی میں ایک بہتر مقام حاصل کر سکتے ہیں۔ لیکن یہاں تک پہنچنے کے لیے آپ کو چند پہلوؤں پر لازماً غور کرنا ہوگا، آئیے آپ کو بتاتے ہیں:

بچت کا لازمی آغاز

20 سال کی عمر بے پروائی کی ہوتی ہے اور اس کے بعد 30 سال کی عمر تک اخراجات پر قابو پانا مشکل ہوتا ہے۔ آپ کماتے ایک ہزار ہوں تو ارادے 10 ہزار خرچ کرنے کے ہوتے ہیں، لیکن 30 سال کی عمر کے بعد آپ کو لازماً بچت اختیار کرنی چاہیے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اب ماضی کے مقابلے میں زیادہ افراد آپ پر انحصار کرتے ہیں۔ آپ کے والدین، بیوی اور بچے اب آپ کی شاہ خرچیوں کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ اس لیے پہلے کوشش کریں کہ کم از کم 10 فیصد بچت کو ضرور خود پر لازم کرلیں۔ آپ حیران رہ جائیں گے کہ یہ معمولی بچت بھی آپ کے لیے بعد میں کتنی اہم ثابت ہوگی۔


صحت کا خیال

اگر آپ 30 کے پیٹے میں ہیں تو واضح رکھیں کہ اب آپ کا جسم ہر گزرتے دن کے ساتھ پیچھےکی طرف جائے گا۔ اب وہ جوانی گزرتی جارہی ہے، اس لیے یہاں صحت سے بے پروائی نہیں چلے گی۔ اب آپ کو بہتر نیند، بہتر خوراک اور ورزش کی زیادہ ضرورت ہے۔ اپنی صحت کا خیال ابھی سے رکھنا شروع کریں ورنہ بڑھاپے میں سخت پریشانی ہوگی۔


ترجیحات کا تعین

اس عمر میں آکر یہ بات آپ کو سمجھ آ جانی چاہیے کہ چاہے آپ خود کو کتنے بڑا استاد ہی کیوں نہ سمجھتے ہوں، آپ تمام کام خود نہیں کرسکتے۔ پروفیشنل دنیا میں ”ہر فن مولا“ کا اب کوئی تصور نہیں۔ یہ اسپیشلائزیشن کا دور ہے، اور آپ کو بھی اسپیشلسٹ بننا پڑے گا۔ جو کام آپ کو سب سے زیادہ اچھا آتا ہے، اپنی تمام تر توجہ اسی کو دیں اور اسی میں آگے بڑھیں۔ دو کشتیوں کی سواری سے آپ خود کو نقصان پہنچائیں گے۔


خطرات سے کھیلیں

زندگی کی تین دہائیاں گزارنے کے بعد آپ کو یہ تعین لازمی کرلینا چاہیے کہ زندگی کو کس راہ پر چلانا ہے۔ امید ہے کہ تعلیم مکمل ہو چکی ہوگی، اپنا شعبہ بھی اپنا لیا ہوگا، شادی اور بچے بھی ہو گئے ہوں گے یعنی ایک شاندار زندگی کی بنیاد پڑ چکی ہے، اب آپ نے اس مرحلے پر صرف اس پر عمارت کھڑی کرنی ہے۔ لیکن اس کے لیے آپ کو اپنا اعتماد بڑھانا ہوگا اور خطرہ مول لینا سیکھنا ہوگا۔ نئی ملازمت کے لیے، کاروبار کو آگے بڑھانے کے لیے یا سرمایہ کاری کے مواقع کے لیے، جہاں بھی موقع ملے ہمت کریں اور آگے بڑھیں۔ اگر خدانخواستہ کسی کام میں بظاہر ناکام بھی ہوئے تو جب آپ 40 سال کے ہوں گے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ اس کام سے آپ نے کتنا کچھ سیکھا تھا۔


سیکھیں، سیکھیں اور سیکھیں

ایک مرتبہ زندگی میں ٹھیراؤ آ جائے تو زیادہ تر افراد سیکھنے کا عمل بند کر دیتے ہیں۔ وہ طے شدہ ڈگر پر ہی زندگی کو چلانا شروع کر دیتے ہیں، ایسا ہرگز نہ کریں۔ اگر آپ کو 35 سال کی عمر میں بھی تعلیم کا موقع ملتا ہے تو ضرور حاصل کریں، کوئی نیا کورس، کوئی نئی ڈگری، کوئی نیا علم، کوئی نئی ٹریننگ لازمی حاصل کریں اور ہاں! ٹیکنالوجی میں بہت تیزی سے تبدیلیاں آ رہی ہیں، اس کے ساتھ خود بھی آگے بڑھیں۔ آج کمپیوٹر ناخواندہ شخص مکمل ناخواندہ شمار ہوتا ہے۔


خاندان کو ترجیح

دس سال پہلے، یعنی 20 سال کی عمر میں جو لا ابالی پن تھا، اب اس سے نکل آئیے۔ اس عمر تک پہنچتے پہنچتے آپ کو اندازہ ہو جانا چاہیے کہ آپ کا خاندان ہی آپ کے لیے سب کچھ ہے۔ وہ وقت گزر گیا جب آپ کو والدین تنگ نظر اور سخت گیر لگتے تھے۔ اس عمر میں آپ کو معلوم ہو چکا ہوگا کہ ان سے زیادہ آپ کا خیر خواہ کوئی نہیں۔ اس کے علاوہ اگر آپ صاحب اولاد بھی ہیں تو بیوی بچوں کو بھی ترجیح دیں۔ وہ جو ہمارے ہاں کہتے ہیں کہ ”یہ سب اولاد کے لیے تو کر رہے ہیں۔“ تو بس اسی کو سمجھتے ہوئے اپنے رشتوں اور تعلقات کو اہمیت دیں، زندگی انہی کے دم سے ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

لختِ جگر – افسانہ: شولم آش۔ ترجمہ: غلام عباس

کپاس کا پھول – احمد ندیم قاسمی