میں

سب سے لمبا اور سب سے چھوٹا روزہ کہاں ہوگا؟

بالآخر وہ مہینہ آ رہا ہے جس کا مسلمان سارا سال انتظار کرتے رہتے ہیں۔ اِس سال یہ رمضان کا مبارک مہینہ 2 اپریل سے شروع ہو رہا ہے۔ ایک، دو دن کے فرق سے دنیا بھر میں رمضان کا آغاز ہو جائے گا جس کے بعد تقریباً ایک مہینے تک دنیا بھر کے مسلمان روزے رکھیں گے۔ ویسے رمضان تو ایک، دو دن کے فرق سے ہر ملک ہی میں شروع ہو جائے گا لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ کہاں رہنے والے لوگوں کو کتنا لمبا روزہ رکھنا ہوگا؟ حیران کُن طور پر یہ فرق کئی گھنٹوں کا بھی ہو سکتا ہے۔

مثلاً اگر آپ پاکستان میں رہتے ہیں تو آپ کو 13 سے 14 گھنٹے کا روزہ رکھنا پڑے گا لیکن دنیا میں کچھ ایسی جگہیں بھی ہیں جہاں روزہ صرف 11 گھنٹے کا ہے اور ایسی بھی ہیں کہ جہاں ایک دن کا روزہ تقریباً 19 گھنٹے کا ہوگا۔

یہ کون سی جگہیں ہیں؟ اس کے بارے میں آپ کو بتائیں گے لیکن پہلے یہ جان لیں کہ آخر اتنا فرق کیوں ہے؟

اصل میں روزہ صبحِ صادق سے لے کر غروبِ آفتاب تک رکھا جاتا ہے اور دنیا کے مختلف ملکوں میں نہ صرف ان کے اوقات بلکہ دورانیہ بھی مختلف ہے۔ سمجھنے کا آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ آپ ‏Equator یعنی خطِ استوا سے جتنا قریب ہیں، آپ کا روزہ کم و بیش 12 گھنٹے کا ہی ہوگا۔ لیکن آپ جیسے جیسے دُور ہوتے جائیں گے روزہ اتنا طویل یا اتنا ہی چھوٹا ہوتا جائے گا۔

خطِ استوا دراصل وہ فرضی لکیر ہے جو زمین کے وسط سے گزرتی ہے۔ سمجھیں یہ زمین کا سب سے درمیانی علاقہ ہے۔ اس خط پر موجود ملکوں میں دن اور رات تقریباً برابر ہوتے ہیں۔ یعنی 12 گھنٹے کا دن اور تقریباً اتنی ہی رات۔ یہاں رمضان کے مہینے میں روزہ بھی کم و بیش 12 گھنٹے کاہی ہوتا ہے۔ چاہے سال کا کوئی بھی مہینہ ہو، اس میں بہت زیادہ فرق نہیں آتا۔

خطِ استوا کے شمالی حصے کو Northern Hemisphere یعنی شمالی نصف کرّہ کہتے ہیں جبکہ جنوبی حصے کو Southern Hemisphere یعنی جنوبی نصف کرّہ۔ ان دونوں حصوں کا موسم بھی ایک دوسرے سے تقریباً اُلٹ ہوتا ہے یعنی اپریل کے مہینے میں شمالی نصف کرّے میں گرمیوں کی آمد آمد ہے تو جنوبی نصف کرّے میں سردیوں کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ جب ہم جون کے مہینے میں سخت گرمی سے بے حال ہوتے ہیں تو جنوبی نصف کرّے میں سخت سردیوں کا موسم ہوتا ہے۔

پھر جب ہمارے ہاں دن لمبے اور راتیں چھوٹی ہوتی ہیں، تب جنوبی نصف کرّے میں دن چھوٹے اور راتیں لمبی ہوتی ہیں جیسا کہ آج کل ہیں۔

اب اپریل کے مہینے میں آپ خطِ استوا سے جتنا اوپر یعنی شمال کی طرف جائیں گے، روزے کا دورانیہ بڑھتا چلا جائے گا اور جتنا جنوب میں آگے بڑھیں گے، روزہ چھوٹا ہوتا جائے گا۔

یہی وجہ ہے کہ انتہائی شمالی ملکوں آئس لینڈ اور ناروے میں روزہ 16 گھنٹے سے بھی زیادہ کا ہوگا جبکہ انتہائی جنوب کے ممالک، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ میں صرف 11 گھنٹے کا۔

سب سے دلچسپ صورت حال تو ناروے کے شمالی علاقوں میں ہوتی ہے جہاں 20 اپریل سے 22 اگست تک سورج غروب ہی نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کے لوگ یا تو کسی قریبی مسلمان ملک کے وقت کے مطابق روزے رکھتے ہیں، جہاں باقاعدہ سورج طلوع اور غروب ہوتا ہو، یا پھر مکہ مکرمہ کے اوقات کے سحری اور افطاری کرتے ہیں۔

نمایاں ترین شہروں میں اِس سال سب سے بڑا روزہ گرین لینڈ کے دارالحکومت نُوک میں ہوگا، جہاں سب سے لمبا روزہ 19 گھنٹے کا ہوگا۔ یہاں اِس سال آخری روزے پر صبحِ صادق کا آغاز 2 بجکر 50 منٹ پر ہوگا جبکہ غروبِ آفتاب 9 بجکر 51 منٹ پر ہوگا۔ کچھ یہی صورتِ حال آئس لینڈ کے دارالحکومت ریکیاوِک میں بھی ہوگی جہاں آخری روزے پر اختتامِ سحر 2 بجکر 51 منٹ پر ہوگا اور مغرب کی اذان 9 بجکر 51 منٹ پر، یعنی پورے 19 گھنٹے۔

یورپ میں اسکینڈے نیویا کے ملکوں ممالک فن لینڈ، سوئیڈن، ناروے اور ڈنمارک میں بھی روزہ 18 سے 19 گھنٹے کا ہوگا جبکہ روس کے دارالحکومت ماسکو میں مسلمانوں کو 18 گھنٹے کا روزہ رکھنا پڑے گا۔

اگر آپ جرمنی، ہالینڈ، پولینڈ، برطانیہ، فرانس، بیلجیئم یا سوئٹزرلینڈ میں رہتے ہیں تو آپ 16 سے 17 گھنٹے تک روزے سے رہیں گے۔

پھر جنوبی و مشرقی یورپ اور امریکا کے وسطی علاقوں، چین اور ترکی کو دیکھیں کہ جہاں 15 سے 16 گھنٹے کے روزے ہوں گے۔

مسلم دنیا کا بڑا حصہ 14 سے 15 گھنٹے کے روزے رکھے گا۔ اس میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، ایران، افغانستان، عراق، شام، مصر، فلسطین، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات اور کویت اور دیگر ممالک شامل ہوں گے۔

پھر یمن، ملائیشیا، سنگاپور، نائیجیریا اور صومالیہ میں 13 سے 14 گھنٹے کے روزے ہوں گے۔

اب باری آتی ہے خطِ استوا پر واقع ملکوں کی، جہاں دن اور رات تقریباً برابر ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے مسلم ملک انڈونیشیا میں ہمیں 12 گھنٹے کے روزے دیکھنے کو ملیں گے۔ مالدیپ، کینیا اور برازیل کے مسلمان بھی اتنا ہی لمبا روزہ رکھیں گے۔

اس کے بعد جنوب کی طرف بڑھتے چلے جائیں، روزہ بھی گھٹتا چلا جائے گا۔ جنوبی نصف کرّے میں آبادی بہت زیادہ نہیں ہے۔ یہاں کے سب سے نمایاں ممالک آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ، چلی اور ارجنٹینا ہیں۔

یہاں سب سے چھوٹے روزے نیوزی لینڈ اور ارجنٹینا کے جنوبی علاقوں میں ہوں گے۔ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں تو 12 گھنٹے سے بھی کم کا روزہ ہوگا۔ البتہ چلی کے سب سے جنوبی شہر پورٹو ولیمز میں تو آخری روزہ 11 گھنٹے اور چند منٹوں کا ہوگا۔

دنیا کا انتہائی جنوبی شہر پورٹو ولیمز، چلی

لیکن اس علاقے کے لوگوں کے یہ مزے صرف آجکل ہیں۔ جب رمضان کا مہینہ دسمبر میں آئے گا تو شمالی نصف کرّے میں روزے بہت چھوٹے ہو جائیں گے جبکہ یہاں کے لوگ، جو اس وقت 11، 11 گھنٹوں کے روزوں کے مزے لے رہے ہیں، انہیں بہت لمبے روزے رکھنے پڑیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

[وڈیوز] تجارت کے لیے دنیا کے اہم بحری راستے – قسط 1

[وڈیوز] کیا نابینا افراد بھی خواب دیکھتے ہیں؟