میں

بچوں کو جلدی سلانے کے لیے یہ طریقے اپنائیں

ایک زمانہ تھا کہ بچوں کو سونے کے سوا کوئی دوسرا کام ہی نہیں ہوتا تھا۔ لیکن آجکل کے بچے؟ الامان الحفیظ! یہ آفت کی پڑیا ہیں جنہیں دن میں شاید قرار آ جائے لیکن رات کو تو انہیں "چین اک پل نہیں اور کوئی حل نہیں!”

جو کسر رہ گئی تھی وہ موبائلز نے پوری کر دی ہے، اسکرین سے چمٹے رہنے کی وجہ سے ان کی آنکھیں مزید کھل گئی ہیں اور نیند ان کی آنکھوں سے کوسوں دُور رہتی ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بچے آپ کے آرام کو بھی بُری طرح متاثر کرتے ہیں جبکہ آپ کو صبح اپنی دفتری اور دیگر ذمہ داریاں نبھانے کے لیے بھی اٹھنا ہوتا ہے۔

اس اہم مسئلے کو حل کرنے کے لیے چند طریقے ایسے ہیں، جنہیں آزمانا چاہیے۔ آئیے آپ کو بتاتے ہیں:

بچہ کبھی نہیں تھکتا

اس غلط فہمی سے نکل آئیں کہ بچے بھاگ دوڑ کر خود ہی تھک ہار کر سو جائیں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ چلبلا بچہ تو رات کو بھی ادھم مچائے رکھتا ہے جبکہ وہ بچے کہ جنہوں نے ابھی چلنا پھرنا سیکھا ہے، اسے بھی سونے سے گھنٹوں پہلے بستر پر ہونا چاہیے۔ اس لیے اس بچے کے تھکنے ہارنے کا انتظار نہ کریں، وہ کبھی نہیں تھکے گا!


روشنیاں کم کریں

کیا آپ چاہتے ہیں کہ سب گھر والے رات 10 بجے سو جائیں؟ تو اس کے لیے ضروری ہے کہ کم از کم ایک گھنٹہ پہلے پورے گھر کی لائٹیں بجھا دیں۔ گھر میں تیز روشنی دراصل دماغ کو یہ پیغام دیتی ہےکہ یہ سونے کا نہیں بلکہ جاگنے کا وقت ہے۔ انسانی دماغ کا سافٹ ویئر دراصل اندھیرے میں نیند کا طالب ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ زیادہ موبائل فونز استعمال کرنے والے بچوں کو نیند نہیں آتی کیونکہ روشنی کے ذریعے ان کے دماغ کو مسلسل سگنل مل رہا ہوتا ہے کہ ابھی تو اجالا ہے، ابھی سونے کا وقت نہیں ہوا۔ ویسے بالکل اندھیرا نہ بھی کریں تو زیرو کے بلب استعمال کر کے روشنی کو بہت کم کیا جا سکتا ہے۔


خاموشی

یہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ بچے کے سونے کے لیے باقاعدہ ماحول بنائیں۔ اندھیرے کے ساتھ ساتھ خاموشی ہونا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ کچھ بچوں کے کان بھی ذرا حساس ہوتے ہیں اور ذرا سی آہٹ ان کی نیند اڑا دیتی ہے۔ اس لیے یہ غلطی کبھی نہ کریں کہ بچوں کو سلانے کے بعد گھر کے دیگر افراد خود جاگتے رہے۔ اس سے پیدا ہونے والا شور بچے کی نیند کو خراب کرتا رہتا ہے۔


سہ پہر کی نیند

بہت سے والدین بچے کو دن میں نہیں سونے دیتے کہ پھر وہ رات کو دیر تک جاگتا رہے گا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ چھوٹی عمر کے بچوں کو سہ پہر میں بھی نیند درکار ہوتی ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب وہ صبح کے تھکے ہارے ہوتے ہیں اور ان کا انرجی لیول کافی کم ہو جاتا ہے۔ اس لیے اگر وہ سونا چاہیں تو انہیں روکنا نہیں چاہیے۔ قیلولہ تو ویسے بڑوں کو بھی کرنا چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

بل گیٹس کے لیے ہلالِ پاکستان

وقت کا بہترین استعمال ناکام لوگوں سے سیکھیں