میں

بچوں کے لیے سردیوں کا موسم یادگار بنائیں، لیکن کیسے؟

ملک بھر میں سردیاں اپنے عروج پر ہیں اور کرونا وائرس کی وبا نے ان دنوں کو اور مشکل بنا دیا ہے۔ لیکن چھوٹے دنوں اور لمبی راتوں، اور چھٹیوں نے، گھر والوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنے کا موقع دیا ہے۔ ضرورت اس کی ہے کہ ان دنوں کو اچھی طرح استعمال کیا جائے۔ آج آپ کو کچھ ایسی ایکٹیوٹیز یعنی سرگرمیوں کے بارے میں بتاتے ہیں جو بچوں کے لیے بہت مزیدار بھی ہوں گی اور یادگار بھی۔

خاندانی انٹرویوز

یہ ایک بہت ہی اچھا کھیل ہوگا۔ کرنا صرف اتنا ہے کہ کم از کم 10 سوالات لکھیں جن میں پسندیدہ رنگ، کھیل، کھلاڑی اور شعر وغیرہ جیسی معلومات پوچھی جائے۔ ایک مرتبہ یہ سوالات مرتب ہو جائیں تو گھر کے ہر فرد سے ایک، ایک کر کے ان کے جوابات پوچھے جائیں۔ بہتر یہی ہے کہ یہ سوالات کسی ڈائری میں لکھ لیں اور ہر فرد کے دیے گئے جوابات بھی اسی میں لکھتے جائیں۔ یوں ایک ریکارڈ سا بن جائے گا۔ ویسے اس کا دائرہ مزید بڑھا بھی سکتے ہیں۔ مثلاً چھٹیوں میں نانی کے گھر جائیں یا خالہ کے یا دوسرے قریبی رشتہ داروں اور دوستوں کے ہاں، ان کے گھر والوں سے بھی یہی سوالات پوچھیں اور جوابات نوٹ کرتے جائیں۔ سوالات کیونکہ بالکل عام ہیں اس لیے بچے اس میں بہت دلچسپی لیتے ہیں۔ ویسے ذرا تصوّر کیجیے کہ 20 سال بعد یہ ڈائری یادوں کے کتنے دروازے کھولے گی؟


خدمتِ خلق

ہو سکتا ہے آپ کو بھی سردیاں بہت پسند ہوں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمارے معاشرے کا ایک بڑا طبقہ ایسا ہے جس کے لیے سردیاں ایک مشکل موسم ہوتی ہیں۔ اس لیے سردیوں میں ایسے تمام گرم لباس اور سامان کی تقسیم بہت ضروری ہے جو اب آپ کے استعمال میں نہیں ہے۔ اس کام میں بچوں کو لازماً شریک کریں تاکہ ان کے اندر بھی یہ احساس پیدا ہو کہ حالات آسان ہوں یا مشکل، دوسروں کا احساس کرنا بہت ضروری ہے۔


سرمائی مطالعہ

سردیوں میں لمبی راتوں کی وجہ سے آپ کو مطالعے کا کافی وقت مل سکتا ہے۔ ویسے یہی وہ موسم ہے جس میں عموماً ملک کے بڑے شہروں میں کتب میلے لگتے ہیں اور اس کے علاوہ کتابوں کی سالانہ سیل بھی آتی ہے۔ اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سردیوں کے لیے پڑھنے کی کتابوں کی نئی فہرست بنائی جا سکتی ہے۔ بچوں کو ان کی عمر کے لحاظ سے کتابیں دیں۔ سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ کتابوں کو رات کے کھانے پر اپنی گفتگو کا موضوع بنائیں۔ اجتماعی مطالعہ بھی کیا جا سکتا ہے، مثلاً کسی کتاب میں سے کوئی اقتباس پڑھا جائے اور گھر کے باقی افراد اس حوالے سے بات کریں۔ کمبل میں بیٹھ کر مونگ پھلیاں کھاتے ہوئے یہ باتیں ہوں تو سمجھیں کہ مزا دو بالا ہو جائے گا۔


خوب کریں آرام

جی ہاں! سردیوں میں آرام بھی بہت اہم ہے۔ گرمیوں کے مقابلے میں سردیاں زیادہ بیماریاں لے کر آتی ہیں۔ اب تو کرونا وائرس بھی اپنے پنجے گاڑ رہا ہے اور ہر سال سردیوں میں عروج پر پہنچ جاتا ہے۔ اس لیے کمبل میں گھسنے کا کوئی بھی موقع ملے تو ضائع نہ کریں۔


کھیل کود

لیکن صرف آرام ہی نہیں جسم کو حرکت دینا بھی ضروری ہے۔ جسمانی طور پر فعال رہنے سے ٹھنڈ لگنے کے خطرات گھٹ جاتے ہیں۔ اس لیے گھر کے اندر مختلف سرگرمیوں کے علاوہ باہر بھی قدم رکھیں۔ سردیوں میں بیڈمنٹن کھیلنے کا اچھا خاصا کلچر ہوتا تھا۔ اسے زندہ رکھیں۔ اس کے لیے تو بہت بڑا میدان بھی درکار نہیں۔ آپ گھر کی چھت پر یا گلی میں نیٹ لگا کر کھیل سکتے ہیں۔


خط لکھیں

خط لکھنا پرانی بات لگتا ہے، اور واقعی ای میل اور واٹس ایپ میسیجز کے زمانے میں بھلا کون خط لکھے؟ لیکن جس طرح اپنے خیالات کو الفاظ کے روپ میں ڈھالنا اور دوسرے کے سامنے پیش کرنا خط نے سکھایا تھا، ویسا کوئی نہیں کر سکتا۔ لکھنے اور اپنے خیالات پیش کرنے کی صلاحیت بچپن میں آ جائے تو زندگی بھر کام آتی ہے۔ اس لیے بچوں کے ساتھ مل کر دوسرے شہر میں رہنے والے عزیز رشتہ داروں کو خط ضرور لکھیں۔ یقین کریں انہیں بھی یہ ضرور پسند آئے گا۔


فلم ٹی وی

سردیوں میں ٹیلی وژن پروگرامز یا فلموں سے بھی لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے۔ چاہے تو بچوں کے ساتھ مل کر ٹی وی پر آنے والا کوئی بھی کارٹون دیکھیں۔ چھوٹے بچوں کو بہت اچھا لگتا ہے کہ ان کی پسندیدہ چیزوں میں بڑے بھی دلچسپی لے رہے ہیں۔ یا پھر آپ بچوں کے لیے بنائی گئی کوئی اینیمیٹڈ فلم بھی دیکھ سکتے ہیں۔

One Comment

Leave a Reply
  1. ماشاءاللہ ،، سردیوں کے مشورے بہت اعلی ،،
    عامر ہاشم خاکوانی صاحب نے لنک شیئر کیا تو سائٹ اوپن کی ،،

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

وہ اسمارٹ فونز جن کا ہے سب کو انتظار

آخر روس اور یوکرین کا جھگڑا کیا ہے؟