میں

کیا جہاز میں پیدا ہونے والا بچہ ساری عمر مفت فضائی سفر کرتا ہے؟

یہ قطر کے دارالحکومت دوحہ سے یوگینڈا کے شہر اینٹیب جانے والی ایک پرواز تھی۔ طیارہ 35 ہزار فٹ کی بلندی پر اڑ رہا تھا۔ اچانک اعلان ہوا کہ کیا جہاز میں کوئی ڈاکٹر موجود ہے؟ اتفاقاً ایک کینیڈین ڈاکٹر عائشہ خطیب اس پرواز میں موجود تھیں۔ وہ سمجھیں کہ شاید کسی کو دل کا دورہ پڑا ہوگا۔ لیکن بعد میں انہیں پتہ چلا کہ یہ تو ایک بچے کی پیدائش کا معاملہ ہے۔

عام طور پر جہازوں پر بچوں کی پیدائش کے واقعات بہت کم ہوتے ہیں۔ جس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ حمل 36 ہفتوں کا ہو جائے تو خاتون کو عام طور پر ہوائی سفر کی اجازت نہیں ملتی۔ لیکن پھر بھی ایسے واقعات پیش آ ہی جاتے ہیں جن میں زیادہ تر بچے قبل از وقت پیدا ہوتے ہیں جنہیں انگریزی میں پری میچیور برتھ (premature birth) کہا جاتا ہے۔

بہرحال، یوگینڈا جانے والی قطر ایئر ویز کی اس پرواز میں جن خاتون نے ایک صحت مند بچی کو جنم دیا، ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ لیکن یہ ضرور بتایا گیا ہے کہ بچی کا نام مریکل عائشہ رکھا گیا ہے، یعنی ڈاکٹر ہی کے نام پر۔

اس نازک مرحلے پر دو مسافروں نے بھی ڈاکٹر کی مدد کی کہ جن میں سے ایک نرس اور ایک بچوں کی دیکھ بھال کی ماہر پیڈیاٹریشن۔

بہرحال، اس واقعے کے ساتھ ہی بہت سی جھوٹی سچی باتیں ذہن میں آ گئیں، جو ہم زمانے سے سنتے آ رہے ہیں۔ مثلاً اگر کوئی بچہ جہاز میں پیدا ہو تو اسے زندگی بھر کے لیے مفت ہوائی سفر کی سہولت ملتی ہے۔ یا پھر جس ملک کا جہاز ہو بچے کو اُس ملک کی شہریت مل جاتی ہے۔ یا جہاز جس ملک کے اوپر پرواز کر رہا ہو، اسے اس ملک کی شہریت دے دی جاتی ہے۔

لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان تمام باتوں کا 99 فیصد حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ ایسا ممکن تو ہے لیکن ضروری نہیں۔ بہت کم ایئر لائنز ایسی ہوں گی جن کی یہ پالیسی ہوگی کہ وہ بچے کو زندگی بھر کے لیے مفت ٹکٹ دیں۔ البتہ کینیڈا اور امریکا میں یہ قانون ہے کہ ان کے ملک کے کسی جہاز میں اگر بچے کی پیدائش ہو، بلکہ کوئی دوسرا جہاز بھی امریکا یا کینیڈا کی حدود میں پرواز کر رہا ہو تو اسے دونوں ملک اپنی، اپنی شہریت دیتے ہیں۔

غیر ملکی خواتین تو اپنے بچے کی شہریت کے لیے کینیڈا اور امریکا کا سفر بھی کرتی ہیں، کیونکہ قانون کے تحت ان ملکوں میں پیدا ہونے والے بچے کو شہریت ملی جاتی ہے۔ کینیڈا میں تو یہ اچھا بھلا کاروبار ہے۔ صرف بچے کی پیدائش کے لیے کینیڈا آئیں اور واپس جاتے ہوئے بچے کی شہریت ساتھ لے جائیں۔ کیونکہ کینیڈا میں برتھ ٹؤر ازم قانونی حیثیت رکھتی ہے۔

پرواز کے دوران بچوں کو مفت ٹکٹ دینے والے ادارے بھی ہیں، لیکن بہت کم۔ مشہور ایئر لائنز میں سے صرف تھائی ایئر ویز ایسی ہے جو یہ قانون رکھتی ہے۔ البتہ ایک مرتبہ برطانوی ایئر لائن ورجن اٹلانٹک نے بھی اپنی پرواز میں پیدا ہونے والی بچے کو 21 سال کی عمر تک مفت ٹکٹ دیے تھے۔

دوران پرواز پیدا ہونے والے بچوں کو مفت ٹکٹ دینے والے بھی بہت کم ہیں۔ ایک تو تھائی ایئر ویز ہے جو ایسا کرتی ہے، اس کے علاوہ ایشیا پیسفک ایئرلائنز اور ایئر ایشیا یہ قانون رکھتی ہیں۔ ورجن اٹلانٹک نے بھی ایک بار اپنی پرواز میں پیدا ہونے والے بچے کو 21 سال کی عمر تک مفت ٹکٹ دیے تھے

لیکن یاد رکھیں کہ جہاز میں بچے کی ولادت بہت خطرناک عمل ہے۔ مثلاً قطر ایئر ویز کا یہ جہاز 35 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کر رہا تھا۔ اتنی بلندی پر ویسے ہی آکسیجن کی کمی ہوتی ہے جو ماں اور بچے دونوں کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے۔ جہاز پر اگر ضروری ساز و سامان دستیاب نہ ہو، یا کوئی پیچیدہ صورتِ حال پیدا ہو جائے تو جان کے لالے بھی پڑ سکتے ہیں۔ پھر اگر خون کی ضرورت پڑے تو کیا ہوگا؟ سوچ کر ہی جھرجھری سی آ رہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلطنتِ عثمانیہ کی تاریخ کے چند منفرد پہلو

دنیا کے سرد ترین شہر میں زندگی کیسی گزرتی ہے؟