میں

چاند غائب ہوجائے تو کیا ہوگا؟

اگر آپ نے مشہور اینیمیٹڈ فلم "Despicable Me” دیکھی ہے تو پھر جانتے ہوں گے کہ چاند کو کس طرح غائب کیا جاسکتا ہے۔ چلیے اگر آپ نے فلم نہیں بھی دیکھی تو کبھی نا کبھی یہ تو سوچا ہی ہوگا کہ اگر چندا ماما اچانک سے غائب ہوجائیں تو ہم بھانجوں اور بھانجیوں کا کیا ہوگا؟ سب سے پہلے اور سب سے زیادہ پریشانی تو جناب شاعروں کو ہوگی کہ بھلا اب اپنے محبوب کے مکھڑے کو چودھویں کا چاند کیسے کہیں گے؟ پھر ان امیوں، نانیوں اور دادیوں کو بھی بڑا مسئلہ ہوگا جو اپنے بچےکو چاند کا ٹکڑا کہتے نہیں تھکتیں۔ جب چاند ہوگا ہی نہیں تو یہ مثالیں کس کام کی؟ خیر، مذاق چھوڑتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ اگر واقعی ایسا ہو جائے تو چاند کے غائب ہوجانے سے زمین پر کیا اثرات پڑیں گے۔

زمین کے گرد دائرہ

اگر کسی وجہ سے چاند دھماکے سے پھٹ جائے یا کوئی شریر ملک اسے بہت ہی خطرناک نیوکلیئر بم سے اُڑادے تو چاند کے کئی ٹکڑے ہوجائیں گے۔ ایسی صورت میں دو چیزیں ہو سکتی ہیں ۔ ایک تو یہ کہ چاند کے ٹکڑے علیحدہ ہو کر ایک سے زائد چاند کی شکل اختیار کر جائیں۔ اور دوسرا یہ کہ ریزہ ریزہ ہوجانے کی صورت میں یہ زمین کے گرد ایک دائرہ بنا لیں گے۔ چھوٹے ذرات کا یہ دائرہ چوبیس گھنٹے دنیا کے گھر گھومتا رہے گا لیکن صرف رات کے اوقات میں ہی نظر آئے گا۔ بالکل سیارہ زحل کی طرح!


گہری سیاہ رات

یہ بات تو آپ جانتے ہی ہوں گے کہ ہمارے نظام شمسی میں سب سے زیادہ چمکدار چیز سورج ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ سورج کے بعد سب سے زیادہ روشن کوسی شے ہے؟ سیدھی سی بات ہے، چاند۔ یہ سورج سے روشنی حاصل کرتا ہے اور اس سے تاروں کو روشنی ملتی ہے۔ اس لیے اگر چاند غائب ہوگیا تو کوئی تارہ بھی نہیں چمکے گا اور یوں آپ کو رات کے وقت آسمان بالکل سیاہ نظر آئے گا۔ تو گویا چاند کے غائب ہوجانے سے چاندنی راتوں کا لطف بھی تمام ہوجائے گا۔

دن کا دورانیہ

کیا کبھی آپ نے سوچا کہ ‘لیپ کا سال’ ہر چار سال بعد کیوں آتا ہے؟ بھلا ضرورت ہی کیا ہے کہ چار سال بعد فروری کا مہینہ 29 کا ہو اور باقی سالوں میں 28 کا۔ اس دلچسپ اور عجیب و غریب معاملے میں بھی اصل قصوروار "چاند” ہی ہے۔

دنیا کے گرد چکر لگاتے ہوئے چاند ہماری دنیا کے گھومنے کی رفتار کو کم کرتا چلا جارہا ہے۔ چاند کی وجہ سے رفتار میں یہ کمی بہت معمولی نوعیت کی ہوتی ہے لیکن لمبے عرصے تک یہ کمی سیکنڈوں کے فرق سے بڑھ کر گھنٹوں کے فرق تک جا پہنچی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈائناسور کی زمانے میں 22 گھنٹے اور اسے بھی پہلے صرف 10 گھنٹہ کا دن ہوا کرتا تھا۔ اگر چاند نہیں ہوگا تو پھر دن ہمیشہ کے لیے 24 گھنٹوں کا ہو کر رہ جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اپنی جان دینے والا ”گمنام“ خلا باز

کس زمانے میں کون سی عمارت بلند ترین تھی؟