میں

دنیا کے طاقتور اور کمزور ترین پاسپورٹس

کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان کے پاسپورٹ پر بغیر ویزے کے کتنے ملکوں کا سفر کیا جا سکتا ہے؟ یا کس ملک کے شہری بغیر ویزے کے سب سے زیادہ ملکوں میں جا سکتے ہیں؟ اور یہ بھی کہ سب سے کمزور پاسپورٹ کن ممالک کا ہے؟ ان تمام سوالوں کے جوابات آپ کو آج ہی، کیونکہ ہم بتانے جا رہے ہیں آپ کو دنیا کے طاقتور اور کمزور ترین پاسپورٹس کے بارے میں۔

لیکن ۔۔۔۔۔ پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ آخر یہ پاسپورٹ اور ویزا ہوتا کیا ہے؟ ساتھ ہی بتائیں گے اس کی تھوڑی سی تاریخ بھی۔ پاسپورٹ دراصل ایک سرکاری ڈاکیومنٹ  یعنی دستاویز ہے، جسے اردو میں پروانۂ راہداری کہتے ہیں۔ پاسپورٹ بتاتا ہے کہ کسی ملک میں رہنے والا کوئی شخص اصل میں کہاں کا شہری ہے؟ جبکہ ویزا اُس ملک کا اجازت نامہ ہوتا ہے کہ یہ شخص ہمارے ملک میں آ سکتا ہے۔

ویسے تو پاسپورٹ کی تاریخ تقریباً 500 سال پرانی ہے لیکن جدید پاسپورٹ اور ویزے کی بنیاد اب سے کوئی 100 سال پہلے رکھی گئی۔ پہلی جنگِ عظیم سے پہلے بین الاقوامی سفر کے لیے کبھی پاسپورٹ کی ضرورت نہیں ہوتی تھی۔ دنیا کا پہلا جدید پاسپورٹ 1914ء میں برطانیہ میں جاری کیا گیا اور آج یہ ہر ملک میں ایک اہم دستاویز سمجھی جاتی ہے۔

سن 1924ء کا ایک برطانوی پاسپورٹ

ویسے وہ بھی کیا زمانہ تھا جب دنیا کا سفر آسان تھا، پاسپورٹ اور ویزا کی شرائط  نہیں تھیں۔ "ہر ملک ملکِ ماست” تھا۔ جہاں "لینڈ آف اپرچونِٹی” نظر آئے، وہاں چلے جائیں اور ہمیشہ کے لیے وہیں ٹھیر جائیں۔ پاکستان میں آج بھی آپ کو ہر شہر، قصبے اور علاقے میں ایسے لوگ نظر آئیں گے، جن کے آبا و اجداد اصل میں کہیں اور سے ہجرت کر کے آئے تھے۔ کوئی صدیوں پہلے سمرقند و بخارا سے آیا تھا تو کوئی ایران، افغانستان  یا عراق سے۔

لیکن پھر پاسپورٹ اور ویزے آ گئے، جو کہنے کو تو اجازت نامہ ہیں لیکن دراصل قید نامہ بھی ہیں کیونکہ اب کوئی بغیر اجازت کسی دوسرے ملک کا سفر نہیں کر سکتا اور دوسرا ملک بھی جب اجازت نامہ یعنی ویزا دے گا، تبھی سفر کر پائے گا۔

یوں انسانوں نے اللہ کی زمین کو آپس میں بانٹ لیا اور صرف اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ چند انسانوں کو اپنے برابر کا رتبہ دے دیا اور باقیوں کے لیے اپنے دروازے بند کر دیے۔ مثلاً امریکا کا شہری تو بغیر ویزے کے برطانیہ آ سکتا ہے، لیکن کوئی پاکستانی ویزے کے بغیر ملک میں قدم بھی نہیں رکھ سکتا۔

پاکستان کا ایک پرانا پاسپورٹ

اس امتیاز کا کھل کر پتہ چلتا ہے "پاسپورٹ پاور انڈیکس” میں۔ ہینلی اینڈ پارٹنرز (Henley & Partners) ایک ادارہ ہے جو پچھلے کئی سالوں سے دنیا کے طاقتور ترین پاسپورٹس کی درجہ بندی پیش کرتا ہے۔ اس نے 2022ء کے لیے جو رینکنگ پیش کی ہے، اس کے مطابق جاپان اور سنگاپور اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ طاقتور پاسپورٹ رکھتے ہیں۔

جاپانی اور سنگاپوری 192 ملکوں میں بغیر ویزے کے جا سکتے ہیں یا پھر انہیں آمد پر ہی ویزا دے دیا جاتا ہے۔ یعنی وہ دنیا کے تقریباً سارے ہی ملکوں میں با آسانی جا سکتے ہیں۔

رینکنگ کے مطابق دوسرے نمبر پر جرمنی اور جنوبی کوریا ہیں، جن کے شہری 190 ممالک کا سفر کر سکتے ہیں، یا تو بغیر ویزے کے، یا پھر انہیں ملک میں داخل ہوتے ہی ویزا تھما دیا جاتا ہے۔ پھر فن لینڈ، اٹلی، لکسمبرگ اور اسپین ہیں جو 189 ممالک کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔ آسٹریا، ڈنمارک، فرانس، نیدرلینڈز اور سوئیڈن 188 ملکوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہیں۔ آئرلینڈ اور پرتگال 187 ملکوں میں جانے کی کھلی آزادی کے ساتھ پانچویں، بیلجیئم، نیوزی لینڈ، ناروے، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ اور امریکا 186 ممالک کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہیں۔ ساتویں نمبر پر ہمیں آسٹریلیا، کینیڈا، چیک جمہوریہ، یونان اور مالٹا نظر آتے ہیں جہاں کے باشندوں کو 185 ملکوں میں جانے کی اجازت ہے۔ مشرقی یورپ کے دو اہم ملک ہنگری اور پولینڈ 183 ملکوں کے ساتھ آٹھویں نمبر پر ہیں۔ اسی خطے میں واقع دیگر ممالک لتھووینیا اور سلوواکیا نویں اور اسٹونیا، لٹویا اور سلویونیا دسویں نمبر پر ہیں۔  یعنی ابتدائی دس نمبروں پر ہمیں کُل 33 ممالک نظر آ رہے ہیں، جن میں سے اکثریت یورپ کے ملکوں کی ہے۔

ہینلی پاسپورٹ انڈیکس میں پہلی 10 پوزیشنوں پر موجود ممالک

ٹاپ ٹین سے باہر دیکھیں تو دیگر ملکوں میں ملائیشیا کے شہریوں کو 179، متحدہ عرب امارات کے رہنے والوں کو 175 ، ترکی کے باسیوں کو 110 جبکہ قطریوں کو 97 ممالک میں ہاتھوں ہاتھ لیا جاتا ہے۔ چین کے شہری بغیر ویزے کے 80 اور سعودی عرب کے 79 ممالک کا سفر کر سکتے ہیں۔

ہمارا پڑوسی ملک بھارت 59 ممالک تک رسائی کے ساتھ اس فہرست میں 84 ویں نمبر پر ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ پاکستان کے شہری صرف 31 ممالک تک رسائی رکھتے ہیں اور ہم بالکل آخری ممالک میں سے ایک ہیں، 108 ویں نمبر پر۔ صرف شام، عراق اور افغانستان ہی ایسے ملک ہیں جو پاکستان سے پیچھے ہیں۔ جبکہ یمن، صومالیہ، فلسطین، شمالی کوریا، لیبیا،بنگلہ دیش، سوڈان، سری لنکا، لبنان، ایران، نائیجیریا، ایتھوپیا، برما، ہیٹی، کانگو اور افریقہ کے سارے ممالک بھی پاکستان سے آگے نظر آ رہے ہیں۔

ہینلی پاسپورٹ انڈیکس کے آخری 10 ممالک

ہینلی پاسپورٹ انڈیکس (Henley Passport Index) کے علاوہ ایسی  ہی دوسری درجہ بندیاں بھی ہیں جو کسی بھی ملک کے پاسپورٹ کی طاقت کو ظاہر کرتی ہیں۔ مثلاً آرٹن پاسپورٹ انڈیکس (Arton Passport Index ) ہے جس کے مطابق متحدہ عرب امارات کا پاسپورٹ دنیا میں پہلے نمبر پر ہے، جس کے شہری 102 ممالک میں ویزا کے بغیر جا سکتے ہیں جبکہ 53 ملکوں میں انہیں آمد پر ہی ویزا دے دیا جاتا ہے۔  

یہاں بھی پاکستان بالکل آخری نمبروں پر ہے اور افغانستان، شام اور عراق ہی اس سے پیچھے ہیں۔  دنیا میں صرف 5 ممالک ایسے ہیں کہ جن میں داخل ہونے کے لیے پاکستانیوں کو ویزے کی ضروری نہیں ہے اور شاید ہی عام پاکستانی ان ملکوں کا نام بھی جانتا ہو۔ ایک مغربی افریقہ کا ملک گیمبیا ہے اور باقی ویسٹ انڈیز میں واقع چند ممالک ہیں، جن میں ڈومینیکا، سینٹ ونسینٹ اینڈ گریناڈائنز، ٹرینڈاڈ اینڈ ٹوباگو اور ہیٹی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ وہ ممالک جو پاکستانیوں کو آمد پر ویزا کی سہولت دیتے ہیں، ان کی تعداد 34 ہے۔ یہاں واحد قابلِ ذکر ملک قطر ہے جو پاکستانیوں کو ملک میں داخل ہونے پر ہی ویزا دے دیتا ہے۔

پاکستان کے مقابلے میں بھارت کے شہری بغیر ویزے کے 17 ملکوں میں جا سکتے ہیں اور 40 ممالک ایسے ہیں جہاں انہیں آمد پر ہی ویزے کی سہولت دی جاتی ہے۔ ان میں فلسطین، تونس، ایران، بحرین، مالدیپ، قطر اور ازبکستان بھی شامل ہیں، ہو سکتا ہے آپ کو ان میں سے کئی ملکوں کے نام دیکھ کر حیرت بھی ہوئی ہو۔

خیر، ہمارے ذہن میں سوال یہ آ رہا ہے کہ اگر ویزے کی شرط ختم کر دی جائے تو آپ کس ملک کا سفر کرنا چاہیں گے؟ ہمیں نیچے کمنٹس میں ضرور بتائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ جھیل ہے یا سمندر؟ وہ جھیلیں جو سمندر کہلاتی ہیں

سلطنتِ عثمانیہ کی تاریخ کے چند منفرد پہلو